پاکستان کی سیاست میں ان دنوں تیزی سے ڈرامائی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں اور پنجابی فلموں کے انداز میں بڑھکوں اور دھمکیوں کا سلسلہ بھی بڑھتا جارہا ہے، عمران خان اور رانا ثناء اللہ کی جگل بندی نے سلطان راہی اور مصطفیٰ قریشی کی یاد تازہ کردی ہے۔
سابق وزیراعظم عمران خان اسلام آباد پر چڑھائی کیلئے بے قرار ہیں تو رانا ثناء اللہ مولا جٹ بن کر ان کا انتظار کررہے ہیں، رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ لوگ دعا کریں کہ عمران خان بھی مجمع کے ساتھ نکلیں، خود گھر نہ بیٹھے رہیں، عمران خان کے ساتھ جو ہوگا، وہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہوگا۔
دوسری جانب عمران خان بھی نوری نت کی طرح کسی صورت ہار ماننے کو تیار نہیں ہیں اور رانا ثناء کو شائد یہ تاثر دے رہے ہیں کہ نواں آیا ایں سوہنیا۔
جس طرح پنجابی فلموں میں مصطفیٰ قریشی بار بار سلطان راہی سے مار کھا کر بڑھکیں مارنے سے باز نہیں آتے تھے ویسے ہی عمران خان بار بار سبکی کے باوجود اسلام آباد کی طرف مارچ کی دھمکیوں سے باز نہیں آتے بلکہ ہر دو روز بعد کبھی لانگ مارچ تو کبھی آزادی مارچ کی دھمکی دیدتے ہیں اور سامنے موجود رانا ثناء اللہ مولا جٹ بن کر انہیں پیغام دیتے ہیں کہ آجا مورے بالما تیرا انتظار ہے۔
جس طرح اجے دیوگن کی مشہور فلم گول مال میں اجے اور ارشد وارثی لگانا لگانا اور دکھانا دکھانا کی رٹ لگا کر رکھتے ہیں اسی طرح عمران خان اور رانا ثنا اللہ بھی ایک طے شدہ اسکرپٹ کے تحت صرف دھمکیوں پر گزارہ کررہے ہیں۔