“میرے بیٹے کی پہلی شادی 8 دن بھی نہیں چلی تھی۔ پہلی بہو نے خود مجھے فون کر کے بتایا کہ انکل میں اس شخص کے ساتھ نہیں رہ سکتی۔ وہ لڑکی خوبصورت اور سلجھی ہوئی تھی۔ دوسری بہو بھی بہت پڑھی لکھی، سلجھی ہوئی اور خوبصورت لڑکی تھی۔ جب کہ سارہ انعام بہت معصوم اور پیاری لڑکی تھی اور شاہنواز کی تیسری بیوی تھی۔ میں نے اس سے پوچھا تھا کہ کیا تم اس لڑکے اور اس کیی عادات کو نہیں جانتی تھیں تب اس بچی نے کہا میں سب جانتی ہوں اور سب ٹھیک ہوجائے گا۔“
یہ کہنا ہے صحافی اور اب بیٹے کے خوفناک جرم سے مشہور ہونے والے ایاز امیر کا۔ ایاز امیر کافی عرصے سے صحافت کررہے ہیں اور اس وقت دنیا دنیا میں کالم وغیرہ لکھتے ہیں۔ گزشتہ دنوں ان کے بیٹے شاہنواز نے اپنی اہلیہ کا بہیمانہ طریقے سے قتل کیا اور بعد ازاں جرم قبول بھی کیا۔ ایاز امیر کو بھی جسمانی ریمانڈ پر لیا گیا لیکن پھر کسی قسم کے ثبوت نہ ملنے کے بعد انھیں چھوڑ دیا گیا۔ آج دنیا نیوز میں بہو کے قتل کے بعد ایاز امیر کا پہلا کالم پبلش ہوا ہے جس میں انھوں نے مرحومہ سارہ اور ملزم شاہنواز کے بارے میں سنگین حقائق بیان کیے ہیں۔
شاہنواز کے کرتوتوں کا ذمہ دار کون؟
ایاز امیر نے لکھا کہ ان کی اپنی شادیاں بھی ٹوٹتی رہی ہیں جس کی وجہ سے وہ بیٹے کی اچھی تربیت نہیں کرسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثر گھروں میں بچے ماں باپ کی ٹوٹتی شادیوں کا اثر لیتے ہیں لیکن وہ اتنے ظالم نہیں ہوتے۔ شاہنواز کے کیس میں وہ خود اور اس کا حد سے بڑھا ہوا نشہ اس بربریت کی وجہ بنا جس کا شکار معصوم سارہ ہوئی۔
دعا ہے کہ سارہ کو انصاف ملے
سارہ انعام کے بارے میں ایاز امیر نے کہا کہ وہ اتنی اچھی لڑکی تھی کہ گھر کے ملازمین اور غریبوں کی مدد کے لئے پیسے بھیجا کرتی تھی۔ اسے زندگی میں وہ سکھ نہیں ملا جس کی وہ حقدار تھی لیکن دعا ہے کہ مرنے کے بعد اسے سکون ملے اور اس دنیا میں انصاف بھی۔