پاکستان میں کورونا وائرس کے بعد ڈینگی اور اب نگلیریا نے شہریوں کی زندگیوں کو داؤ پر لگانا شروع کر دیا ہے، ماہرین نے پاکستان کے بڑے شہروں میں نگلیریا کی موجودگی پر خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔
آئی سی سی بی ایس کے سربراہ ڈاکٹر محمد اقبال نے شہر قائد کے تقریباً 71 فیصد علاقوں میں دماغ کو کھانے والے خطرناک امیبا نیگلیریا کی موجودگی کا انکشاف کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ نیگلیریا سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان دوسرے درجے پر ہے اور کراچی نیگلیریا سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔
پہلی مرتبہ انسانی دماغ کھانے والے خطرناک امیبا نیگلیریا کی جینو ٹائپنگ میں کراچی کے مختلف علاقوں سے لیے گئے پانی کے نمونوں کی جانچ سے انکشاف ہوا ہے کہ 71 اعشاریہ 79 فیصد علاقوں کے پانی میں کلورین کی مقدار بہت کم ہے یا ان میں کلورین موجود ہی نہیں۔
ڈاکٹر محمد اقبال کا کہنا ہے کہ نیگلیریا کی اہم وجہ پانی سپلائی کا ناقص نظام ہے، نیگلیریا گرم اور تازہ پانی اور مٹی میں پایا جاتا ہےاور 44 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم پانی میں رہ سکتا ہے جبکہ کھارے یا کلورین ملے پانی میں یہ امیبا مرجاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق منوڑہ، نارتھ کراچی، نیو کراچی، گلشن حدید، ملیر، قائدآباد، کورنگی، کیماڑی، سہراب گوٹھ، لیاری اور گولیمار سے لیے گئے پانی کے نمونوں میں نیگلیر پایا گیا ۔نیگلیریا سے متاثرہ افراد میں اموات کی شرح 98 فیصد ہے اس لیے شہری نگلیریا سے بچاؤ کیلئے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔