پاکستان میں ان دنوں بجلی عوام کیلئے دہری پریشانی کا سبب بن چکی ہے، بجلی نا آئے تو مشکل آئے تو بھی مشکل کیونکہ بجلی کا بل اتنا آتا ہے کہ دیکھ کر لوگوں کا دل باہر آجاتا ہے اور بجلی نہ آئے تو نیندیں حرام ہوجاتی ہیں لیکن قیام پاکستان سے قبل ایسا وقت بھی تھا جب لاہور میں قیام پذیر علامہ اقبال کے گھر کا بل ایک روپیہ آتا تھا۔
سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ میں بتایا گیا کہ 1939 میں علامہ محمد اقبال کے گھر کا بجلی کا بل ایک روپیہ آٹھ آنے آیا اور بر وقت ادائیگی پر مزید پانچ آنے ڈسکاؤنٹ بھی دیا جاتا تھا۔
دوسری جانب پاکستان میں صورتحال یہ ہے کہ کراچی میں پانی کی فراہمی پر مامور ادارے نے 2014 میں وفات کے کئی سال بعد محترمہ فاطمہ جناح کو پانی کے بل کی عدم ادائیگی پر گرفتاری کا نوٹس جاری کردیا تھا۔
واٹر بورڈ نے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ محترمہ فاطمہ جناح کے انتقال کے 47سال بعد انھیں پانی کی فراہمی اور نکاسی کے سروسز چارجز کی مد میں 2لاکھ 63ہزار 774روپے کا بل جاری کردیا تھا۔
محترمہ فاطمہ جناح کے نام نوٹس میں انھیں ہدایت کی گئی تھی کہ نوٹس کی وصولی کے دس روز کے اندر اپنے واجبات ادا کریں بصورت دیگر ان کے پانی اور سیوریج کے کنکشن منقطع کر دئیے جائیں گے جبکہ لینڈ ریونیو ایکٹ کے تحت ان کی جائیداد کی قرقی، نیلامی یا جرمانہ کیا جا سکتا ہے حتی کہ انھیں گرفتار بھی کیا جا سکتا ہے۔