’والد کی طرح قتل کر دیا جائے گا‘، بابا صدیقی کے بیٹے کو دھمکیاں

اردو نیوز  |  Apr 22, 2025

پچھلے برس قتل ہونے والے انڈین سیاست دان بابا صدیقی کے بیٹے کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق بابا صدیقی کے بیٹے ذیشان صدیقی انڈین ریاست مہاراشٹر کی اسمبلی کے سابق رکن ہیں۔

ذیشان صدیقی نے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پچھلے تین روز سے مجھے مسلسل ای میلز موصول ہو رہی ہیں، جن میں کہا جاتا ہے کہ اگر آپ نے 10 کروڑ روپے ادا نہ کیے تو والد کی طرح قتل کر دیا جائے گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ای میل بھیجنے والے نے خود کو ڈی کمپنی کا رکن ظاہر کیا اور پولیس کو مطلع نہ کرنے کی ہدایت بھی کی۔

 تاہم ذیشان صدیقی نے پولیس سے رابطہ کر لیا جس کے بعد پولیس نے ابتدائی طور پر دھمکی اور بھتہ مانگنے کی دفعات کے تحت تفتیش شروع کر دی ہے۔

66 سالہ بابا صدیقی کو 12 اکتوبر 2024 میں اس وقت تین افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا جب وہ ممبئی کے علاقے باندرہ میں ذیشان صدیقی کے دفتر کی عمارت سے باہر آ رہے تھے۔

پچھلے چھ ماہ کے دوران ذیشان صدیقی کو جان سے مارنے کی کئی دھمکیاں موصول ہو چکی ہیں اور خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ دھمکیاں دینے والوں کا تعلق بشنوئی گینگ سے ہے جو اس سے قبل ان کے والد کے قتل میں بھی ملوث ہے۔

پچھلے برس نوائڈا سے تعلق رکھنے والے ایک ٹیٹو آرٹسٹ محمد طیب کو ذیشان صدیقی کو واٹس ایپ پر پیغامات بھیجنے پر گرفتار کیا گیا تھا۔

ملزم نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے بشنوئی گینگ کے ارکان کو ایسے منصوبوں پر بات کرتے ہوئے سنا ہے جس میں وہ ڈرون کے ذریعے اداکار سلمان خان اور ذیشان صدیقی کو نشانہ بنانے کی بات کر رہے تھے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دھمکیاں دینے والے کی تلاش شروع کر دی گئی ہے (فوٹو: ہندوستان ٹائمز)

 

اس نے مبینہ طور پر یہ بھی بتایا کہ گینگ کے ارکان ان کے آس پاس موجود بھی رہے، تاہم بعدازاں حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ وہ غلط معلومات فراہم کر کے پیسے بٹورنے کی کوشش کر رہا تھا۔

اسی مہینے ہی ان کو ایک اور واٹس ایپ میسج بھجوایا گیا جو کہ اعظم محمد مصطفیٰ نامی شخص کی جانب سے تھا اور اس نے ذیشان صدیقی اور سلمان خان سے دو کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا تھا۔

بعدازاں معلوم ہوا کہ وہ ایک بے روزگار شخص تھا اور ذیشان صدیقی کو بھجوائے گئے دھمکی آمیز پیغامات کی کوریج کو دیکھ کر اسے بھی پیسے کمانے کے لیے یہی خیال آیا، اس شخص کو چند روز بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔

بابا صدیقی کے قتل کے بعد ان کے بیٹے ذیشان صدیقی کی سکیورٹی کافی سخت کر دی گئی تھی اور ان کو حفاظت کی ’وائی‘ کیٹگری دی گئی، جو کہ حکومت کی جانب سے ان افراد کو دی جاتی ہے جن کو جان کا خطرہ درپیش ہو۔

پولیس کمشنر نیمیت گویال کا کہنا ہے کہ ذیشان صدیقی کو ملنے والی دھمکی کی رپورٹ درج کر لی گئی ہے اور تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More