عورت گھر کی عزت سمجھی جاتی ہے اور ہمارے معاشرے میں زیادہ تر خواتین گھرداری ہی کرتی ہیں۔
مگر انہی میں سے ایک یہ بوڑھی ماں جی بھی ہیں جو کہتی ہیں کہ ہم گاؤں والی عورتیں تو مجبوری میں ہی گھر سے باہر نکلتی ہیں، میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ جب میرے شوہر شدید بیمار پڑ گئے۔
تو میں نے یہ سوچا کہ میرے بچوں کے دل میں حسرت نہ رہے اور پھر شوہر کا بھی تو علاج کروانا تھا تو میں نے اسلام آباد میں یہ ریڑھی لگائی جس میں ساگ کا سال، مکئی کی روٹی، مکھن اور لسی جیسا بہترین اور غذائیت سے بھرپور کھانا لوگوں کو کھلانے لگی جو پھر عوام نے بہت پسند کیا اور سب یہی کہنے لگے کہ آپ نے تو پرانی روایات کو زندہ رکھا ہوا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جو بچے بچپن میں مجھ ےس یہ کھاتے تھے وہ آج 25 سال گزرنے کے بعد بھی یہاں ہی آتے ہیں۔ اور تو اور میرے اللہ پاک کرم سے 3 بیٹے اور 4 بیٹیاں ہیں ، بیٹیاں تو اپنے گھر کی ہو گئیں جبکہ ایک بیٹا ابھی کالج میں پڑھتا ہے۔ یہی نہیں شروعات میں مشکلات تو آئیں مگر اب میری 11 افراد پر مشتمل ٹیم ہے جو میری مدد کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ ویسے تو یہ ملک کے سب سے مشہور شہر اسلام آباد میں ریڑھی لگاتی ہیں پر مشہور یہ پورے ملک میں ہیں۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کی ہمت و حوصلہ بہت زیادہ ہے۔