ایشیاء کہ میں پاکستان اور بھارت کے دوسرے میں میچ جہاں پاکستانی کھلاڑی ٹیم سے امیدے لگائے ہوئے تھے وہیں ایک کے بعد ایک کھلاڑی کی انجری کا خوف قوم کو خوف میں مبتلا کر رہا تھا۔
شاہین شاہ آفریدی، شاہ نواز دھانی، نسیم شاہ کے بعد اب محمد رضوان بھی کھیل کے میدان میں تکلیف کے باعث گر پڑے۔
کیا ہی حسین اتفاق ہے کہ سیلاب، سیاست دان، مہنگائی سے تنگ عوام کے لیے ایک خوشی کا لمحہ تھا ایشیاء کپ، لیکن شاید 2022 پاکستانیوں کے لیے وہ خوشی کا لمحہ بھی ساتھ لے کر جانا چاہتا ہے۔
ایشیاء کپ کی شروعات ہی میں یہ خبر سننے کو ملی کہ شاہین شاہ آفریدی گھٹنے کی انجری کے باعث ایشیاء کپ میں شرکت نہیں کر سکیں گے، اس خبر نے شائقین کرکٹ کو خوب افسردہ اور دکھی کیا، کیونکہ پاکستان کے پاس شاہین شاہ آفریدی کی صورت میں ایک بہترین ہتھیار تھا۔
لیکن ابھی دکھوں کا سیلاب ختم نہیں ہوتا تھا، کیونکہ اس کے بعد نسیم شاہ کے پاؤں میں ہونے والی تکلیف بھی ہر گزرتی بال کے ساتھ بڑھتی جا رہی تھی جو کہ پاکستان اور بھارت کا میچ دیکھنے والوں کو ایک الگ ہی کوف میں مبتلا کر رہی تھی، بہر حال نسیم شاہ ان فٹ نہیں ہوئے، الحمد اللہ۔
مگر پھر پہلے میچ کے ہیرو شاہ نواز دھانی کے بارے میں اچانک خبر آتی ہے کہ شاہ نواز دھانی بھی انجری کا شکار ہو گئے، لو بھائی بجائے شاہین کی واپسی ہوتی یہاں ایک اور ستارہ ٹوٹ گیا۔ شاہ نواز دھانی ہانگ کانگ کے خلاف میچ کے دوران انجری کا شکار ہوئے۔
اس کے بعد بھی معاملہ رکا نہیں کیونکہ آج ہی کے میچ میں محمد رضوان بھی گراؤنڈ میں ہی گر پڑے، چہرے پر تکلیف رضوان کے بارے میں بتا رہی تھی کہ وہ کھیلنا تو چاہتے ہیں مگر درد اور تکلیف اجازت نہیں دے رہی۔
دوسری جانب فخر زمان بھی بھارت کے خلاف کچھ خاص نہیں کھیل پا رہے ہیں، جس فخر کو پاکستانی قوم جانتی ہے، لیکن ایشیاء کپ کے پہلے پاک بھارت ٹاکرے میں بھی قوم کو مایوس کر گئے۔ عین ممکن ہے ملک کی سیاسی صورتحال، اور سیلابی صورتحال کھلاڑیوں پر اثر انداز ہو رہی ہو۔
میرے منہ میں خاک لیکن لگ یوں یہ ہی رہا ہے کہ اللہ نہ کرے کہیں ایک اور غم 2022 نہ دے جائے، لیکن پھر بھی بابر الیون میں ایسے کئی کھلاڑی ہیں جو کہ سامنے آئے، جیسے کہ شاہ نواز دھانی، نسیم شاہ، شاہین شاہ آفریدی، خوش دل شاہ، جنہوں نے عالمی توجہ حاصل کی۔