ہربھجن مولانا طارق جمیل کی باتیں سن کر اسلام قبول کرنا چاہتے تھے۔۔ سابق بھارتی کھلاڑی ہربھجن سنگھ نے انضام الحق سے طارق جمیل کے بارے میں کیا کہا تھا؟

ہماری ویب  |  Sep 04, 2022

آج سے دس پندرہ سال قبل پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی تعلقات بہتر ہونے کی وجہ سے پاک بھارت کرکٹ ٹیموں کے درمیان سیریز اکثر کھیلی جایا کرتی تھیں۔ کبھی پاکستان بھارت جاتا تھا تو کبھی بھارتی ٹیم پاکستان کھیلنے آتی تھی جس سے دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں میں اچھی دوستی ہوا کرتی تھی۔

اس حوالے سے قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان انضمام الحق نے پاکستان اور بھارت کے کھلاڑیوں کے بارے میں ایک پروگرام میں دلچسپ باتیں کیں اور سابق بھارتی آف اسپنر ہربھجن سنگھ کے بارے میں اہم انکشاف بھی کیا۔

نجی ٹی وی پروگرام سے لی گئی وائرل ویڈیو کلپ میں انضمام الحق نے بھارت کرکٹ ٹیم کے پاکستان دورے سے متعلق بات کی۔

انہوں نے پروگرام میں مولانا طارق جمیل کے قومی ٹیم کو مغرب کی نماز پڑھانے اور بھارتی کھلاڑیوں کے اس میں شامل ہونے سے متعلق بتایا کہ پریکٹس سیشن کے بعد مولانا طارق جمیل روز ہمارے پاس آتے تھے جہاں ہمارا ایک نماز کا مخصوص کمرہ ہوا کرتا تھا جہاں وہ ٹیم کے کھلاڑیوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے۔ ہمارے ساتھ مسلمان بھارتی کرکٹرز بھی اسی کمرے میں نماز پڑھنے آجایا کرتے تھے جس میں عرفان پٹھان، محمد کیف، ظہیر خان شامل تھے۔

انضام نے بتایا کہ وہیں بھارتی ٹیم کے دیگر کھلاڑی بھی موجود ہوتے تھے۔ مولانا صاحب مغرب کی نماز پڑھا کر تھوڑی دیر کھلاڑیوں سے گفتگو کرتے تھے۔

سابق چیف سیلیکٹر انضمام الحق نے انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی کھلاڑی نماز کی دعوت پر ہمارے ساتھ شامل ہو جاتے تھے لیکن اس کے علاوہ بھی چند کھلاڑی ایسے تھے جو نماز نہیں پڑھتے تھے اور بیٹھ کر صرف مولانا طارق جمیل کی باتیں سنتے تھے۔

ان کا کہنا تھا ایک روز مجھ سے ہربھجن سنگھ نے کہا کہ یہ جو شخص ہیں نا میرا دل کرتا ہے میں ان کی بات مان لوں، اگرچہ ہربھجن کو مولانا طارق جمیل کے بارے میں زیادہ معلومات نہیں تھیں لیکن اُن کا دل کرتا تھا کہ وہ ان کی بات مان لیں تو میں نے ہربھجن سے کہا کہ تم بات مان لو اس میں کیا مشکل ہے، جس پر ہر بھجن نے کہا کہ تمہیں دیکھ کر رُک جاتا ہوں کیونکہ تمھاری زندگی اس طرح کی نہیں ہے۔

سابق چیف سلیکٹر قومی ٹیم نے مجمع میں موجود لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ اسلام کو قبول کرنا چاہتے ہیں لیکن دین سے دوری ہمارے لوگوں کی وجہ سے ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More