مینار پاکستان لاہور وہ تاریخی مقام ہے جہاں پاکستان کی قرار داد منظور ہوئی تھی لیکن اب گزشتہ چند برسوں سے اس معتبر جگہ پر 14 اگست کے دن طوفانِ بدتمیزی کی روایت جاری ہے۔ اس سال بھی جشنِ آذادی کے موقع پر یہ افسوس ناک روایت برقرار رکھی گئی اور آنے والی خواتین کے ساتھ بدتمیزی کے بہت سے واقعات پیش آئے۔
میناَر پاکستان آنے والی خواتین کے ساتھ بڑی تعداد میں اوباش افراد نے چھیڑ خانی اور بدتمیزی کی جس کی وجہ سے ان کے ساتھ آئے مردوں اور بدتمیز افراد کے مابین مار پیٹ اور تلخ کلامی بھی ہوئی۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے اہلکاروں کی موجودگی کے باوجود بڑی تعداد میں اوباش افراد کی موجودگی کی وجہ سے پولیس کچھ نہ کرسکی یہاں تک کہ لاٹھی چارج بھی بے اثر رہا۔
پچھلے سال عائشہ کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ
واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ گزشتہ برس عائشہ نامی یوٹیوبر کے ساتھ بھی سنگین نوعیت کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 400 افراد نے ایک خاتون کو بدتمیزی کا نشانہ بنایا تھا۔
حکومت خواتین کی حافظت یقینی بنائے
افسوس تو اس بات کا ہے کہ مقامی پولیس کی بے بسی دیکھنے کے باوجود حکومت اس اہم مسئلے سے نظر چرا رہی ہے جس کی وجہ سے ہر سال یومِ پاکستان کے موقع پر قوم کی بیٹیوں کو اس عذاب سے گزرنا پڑتا ہے۔ ذرا سوچیے اس بڑی تعداد میں اوباش افراد جو نہ یومِ وطن کا پاس رکھتے ہیں نہ ہی مینارِ پاکستان کی حرمت کا، وہ عوامی مقامات میں کیا نہیں کرتے ہوں گے؟ حکومت وقت سے گزارش ہے کہ عوامی مقامات پر خواتین کی حفاطت کو یقینی بنانے کے لئے فوری اقدامات کیے جائیں تاکہ آئیندہ اس قسم کے انسانیت سوز واقعات پیش نہ آئیں۔