قرآن لکھنے والی عام سی خاتون کے گھر جا کر مبارک باد بھی دی تھی ۔۔ پرویز الٰہی وزیر اعظم کیوں نہ بن سکے تھے؟ ان سے متعلق وہ معلومات جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

ہماری ویب  |  Aug 01, 2022

وزیر اعلٰی کا عہدہ سنبھالنے والے پرویز الٰہی اس سیاسی تاریخ کا حصہ ہیں جب ملک میں انتشار پھیلا ہوا تھا، گاڑیاں جل رہی تھیں، حملے ہو رہے تھے اور گینگ وار بھی اپ نے عروج پر تھی لیکن اس سب میں وہ وزیر اعظم بنتے بنتے رہ گئے تھے۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

پرویز مشرف کی حکومت کے اہم اتحادی اور پنجاب میں وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھانے والے پاکستان مسلم لیگ ق کے رہنما پرویز الٰہی کے ساتھ سے اس وقت بھی ایک اہم عہدہ نکل گیا تھا، جب بے نظیر بھٹو حیات تھیں۔

دراصل 2008 کے انتخابات میں بے نظیر وطن واپس آ رہی تھیں لیکن ان کی جان کو خطرہ تھا، اور اس سلسلے میں انہوں نے ایک خط پرویز مشرف کے نام لکھا، جس میں انہوں نے بتایا کہ میری جان کو خطرہ ہے اور اس میں چودھری پوریز الٰہی کو بھی نامزد کیا۔

یہ رپورٹ انڈیپینڈینٹ اردو کی جانب سے پبلش کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے، اس وقت پرویز اٰلٰہی اور پرویز مشرف ایک دوسرے کو خوب سپورٹ کر رہے تھے، لیکن بے نظیر کے پاکستان آںے سے صورتحال تبدیل ہوتی دکھائی دے رہی تھی۔

بے نظیر کے حوالے سے ایک تاثر یہ بھی تھا کہ ممکنہ طور پر وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی ہی اس وقت کے وزیر اعظم کے مضبوط امیدوار تھے، سیاسی حلقے بھی اسی بات کی طرف اشارہ کر رہے تھے اور اگر بے نظیر وطن پہنچتی ہیں اور جان لیوا حملہ ہوا تو اس کا فائدہ پرویز الٰہی کو ہی ہونا ہے۔

ویب سائٹ میں مزید بتایا گیا کہ سابق صدر پرویز مشرف کی جانب سے ق لیگ والوں کو یقین دہانی کرائی تھی کہ الیکشن کے بعد اگر پارٹی جیت گئی تو پرویز الٰہی ہی پاکستان کے وزیر اعظم ہوں گے، تاہم اس صورت میں بے نظیر بھٹو کو چئیرمین سینیٹ بنایا جائے گا۔ لیکن ساتھ ہی انڈیپینڈینٹ اردو نے یہ بھی لکھا کہ بے نظیر بھٹو اور پرویز مشرف کے درمیان ہونے والے پاور شئیرنگ کے منصوبے کی مصدقہ معلومات نہیں تھیں۔

جبکہ چوہدری شجاعت اپنی کتاب "سچ تو یہ ہے" میں لکھتے ہیں جس کا مطلب آپ کو بتا رہے ہیں کہ امریکی حکومت کو بے نظیر نے قائل کر لیا تھا، کیونکہ امریکی حکومت کے حوالے سے یہ خبریں عالمی میڈیا میں گشت کر رہی تھیں کہ واشنگٹن انتظامیہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے حوالے سے جنرل پرویز مشرف سے مطمئن نہیں ہے۔

لیکن پھر بے نظیر کے قتل کے بعد عام انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی 124 نشستیں لے کر کامیاب ہوئی، پاکستان مسلم لیگ ن 91 نشستیں لے سکی اور پاکستان مسلم لیگ ق صرف 54 سیٹیں ہی لے سکی۔ اس طرح 2008 کے عام انتخابات میں جہاں یہ امکان عام تھا کہ پرویز الٰہی اگلے وزیر اعظم ہوں گے، وہ یہ عہدہ تو حاصل نہ کر سکے البتہ پاکستان کی سیاست کے اہم موڑ کے موقع پر اپنا نام ضرور شامل کر لیا۔

دوسری جانب یہ بات بھی اہم ہے کہ پرویز الٰہی وہ سیاسی رہنما ہیں جو کہ 25 جون 2012 میں پہلی مرتبہ پہلے ڈپٹی وزیر اعظم کے عہدے پر تعینات ہوئے تھے۔ جبکہ پرویز الٰہی کئی وزارتوں کو بھی سنبھال چکے ہیں۔

جبکہ 2018 میں جب پرویز الٰہی اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تو بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ امرندر سنگھ نے انہیں اپنا دوست قرار دیا تھا، ساتھ ہی اس امید کا بھی اظہار کیا کہ میں پاکستان اور وہ بھارت ضرور آئیں گے۔

وزیر اعلٰی پنجاب پرویز الٰہی 2018 میں اس وقت بھی کافی توجہ حاصل کر چکے ہیں جب وہ ایک ایسی خاتون کے گھر پہنچ کر انہیں دعوت دی جنہوں نے اپنے ہاتھوں سے قرآن پاک لکھا تھا۔ واضح رہے یہ قرآن مجید مسجدم نبوی ﷺ میں رکھا جانا تھا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More