تصویریں ہمارے ذہن پر گہرا اثر پیدا کرتی ہیں۔ اسی لیے کوئی بھی شخص جب کسی تصویر کو دیکھتا ہے تو وہ غور کرتا ہے کہ آخر اس میں کیا دکھائی دے رہا ہے۔ اب جیسے
اس تصویر میں دیکھ لیں آپ کو کیا دکھائی دے رہا ہے؟
کچھ لوگوں کا جواب ہوگا کہ ہمیں اس میں کچھ چمکدار سا بے بی پنک اور ڈارک پنک کلر کا رنگ نظر آ رہا ہے جو سپرے کی صورت میں پوری تصویر پر بکھرا ہوا ہے۔ اب کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو اس تصویر پر کچھ لکھا ہوا محسوس ہو رہا ہوگا۔ جو تیز نظر والے ہیں ان کو گنتی کے 4 الفاظ اعداد نظر آ رہے ہوں گے۔
لیکن ذرا غور کیجیے یہ نمبر کون کون سے ہیں؟ کچھ لوگوں کو لگ رہا ہوگا کہ یہ 3200 ہے تو کسی کو یہ 3180 لگ رہا ہوگا۔ لیکن آپ کو کیا لگتا ہے کیا واقعی اس تصویر میں کوئی نمبر یا کوئی جملا لکھا ہوا ہے یا یہ صرف نظر کا ایک دھوکہ ہے۔ یہ سوال ان لوگوں سے ہے جو کہتے ہیں کہ ہماری نظر بہت تیز ہے تو وہ ذرا پہچانیں کہ یہ نمبر 3708 ہے۔
ایسی تصاویر دیکھنے سے ہمیں 2 قسم کے فائدے ہوتے ہیں پہلا ایک تو یہ کہ ہمارا دماغ سامنے دکھائی دینے والی چیز پر زیادہ غور کرتا ہے، تھوڑی دیر کے لیے انسانی دماغ بھی ایک جگہ فکس ہو جاتی ہے اور ذہن کے پردے پر مختلف تصاویر کا عکس بننے لگتا ہے۔ لیکن ایک وقت بعد ریٹینا تصویر پر فوکس کرلیتی ہے اور ہمیں سمجھ آ جاتا ہے کہ کیا بنا ہوا ہے۔ جو لوگ چیزوں کو فوری پہچان نہیں پاتے ان کے لیے ایسی تصاویر ایک تحفہ ہیں۔