سوشل میڈیا پر ایسی کئی خبریں موجود ہیں جو کہ دلچسپ بھی ہوتی ہیں اور حیرت زدہ بھی۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسی ہی خبر کے بارے میں بتائیں گے جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی۔
جنوبی کوریا کے ایک پروفیسر نے سب کی توجہ اس وقت حاصل کر لی جب انہوں نے اس بات کا دعویٰ کیا کہ انسانی فضلے کو انرجی میں تبدیل کر کے اس سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔
یہ بات سن کر جہاں بہت سے لوگ حیرت میں مبتلا ہوئے وہیں کچھ نے اسے اہمیت بھی دی۔ اُلسان نیشنل انسٹیٹوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے پروفیسر شو جے ویوان کی جانب سے کہنا تھا کہ اگر ہم ذرا ہٹ کر سوچیں تو انسانی فضلی اس حد تک طاقت رکھتا ہے کہ یہ انرجی پیدا کر سکتا ہے۔
ان کے تجربے کے مطابق ایک ٹوائلٹ جس میں ایک پاؤنڈ کا انسانی فضلہ موجود ہو، وہ 50 لیٹر تک میتھین گیس پیدا کر سکتا ہے۔ یعنی یہ تجربہ آدھا کلو واٹ بجلی پیدا کر سکتا ہے۔ بہر حال یہ تجربہ ایشیاء میں کامیاب ہو تو سکتا ہے مگر عوام اس سے بھی اپنا فائدہ نکالنا شروع کر دے گی۔
چونکہ یہ تجربہ یونی ورسٹی کی حد تک کیا گیا ہے یہی وجہ ہے کہ پروفیسر نے طالب علموں کے لیے ایک آفر بھی رکھی ہے، یعنی جو کوئی بھی دن میں ٹوائلٹ استعمال کرے گا اور فضلہ یہاں دے گا تو اسے بدلے میں ورچوئل کرنسی دی جائے گی جسے گول کا نام دیا گیا ہے۔ ہر دن آپ کو 10 گول ملیں گے جس سے آپ یونی ورسٹی کی حدود میں رہ کر کچھ بھی خرید سکتے ہیں۔
ویسے تو سائنس میں منفرد اور دلچسپ تجربات ہوتے رہتے ہیں لیکن اپنی نوعیت کا ایک منفرد تجربہ تھا جس نے سب کی توجہ حاصل کر لی ہے، لیکن ایک طرح سے بہت سے لوگوں کے لیے راہیں بھی کھول دی ہیں۔
ہاں اس تجربے کو بھارت میں ضرور اپنایا جا سکتا ہے کیونکہ بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بیت الخلاء کا فقدان ہے اور لوگ ساحل سمندر، پٹریوں پر حاجت پوری کرتے ہیں۔