خواتین اور طالب علم یہ لیپ ٹاپ کم بجٹ میں خرید سکتے ہیں ۔۔ یہ شخص کراچی میں 12 ہزار کے لیپ ٹاپ کیوں بیچ رہا ہے؟

ہماری ویب  |  Dec 15, 2021

مہنگائی کے اس دور میں جہاں نوکریاں ملنا مشکل ہے وہیں جو نوکری ہے اس میں بھی لیپ ٹاپ کی موجودگی نہ ہونا ایک بہت بڑا خلا ہے جسے صرف وہی لوگ سمجھ سکتے ہیں جن پر یہ مشکل گھڑی آئی ہو۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو ایک ایسے شخص سے متعلق بتائیں گے جو کہ بہت کم قیمت میں لیپ ٹاپ بیچ رہا ہے۔

کراچی سے تعلق رکھنے والے علی کا لیپ ٹاپ کا ہی کاروبار ہے، جبکہ وہ لوگوں کی ضروریات کے مطابق ہی لیپ ٹاپس تیار کرتے ہیں۔

علی کراچی کے علاقے صدر ریگل چوک پر لیپ ٹاپ کا کام کرتے ہیں، جبکہ ان کی اپنی دکان بھی ہے۔ یوٹیوبر حسن بیگ کی جانب سے علی کا انٹرویو لیا گیا جس میں انہوں نے لیپ ٹاپس اور ان کی قیمتوں اور دیگر سہولتوں سے متعلق بتایا۔

الفا کمپیوٹرز اور لیپ ٹاپس کے نام سے موجود دکان میں مختلف قسم کے لیپ ٹاپس موجود ہیں جن کی قیمت 12 ہزار سے شروع ہوتی ہے اور 20 ہزار تک جاتی ہے۔ اس دکان کی خاص بات یہ ہے کہ جو شخص لاکھ روپے کا لیپ ٹاپ لیتا ہے وہ 15 ہزار کے لیپ ٹاپ میں بھی اپنا کام کر سکتا ہے۔ علی بتاتے ہیں کہ ان کی دکان میں ڈیمانڈ پر بھی لیپ ٹاپس تیار کیے جاتے ہیں۔ جو کسٹمر کہتا ہے اس حساب سے لیپ ٹاپس بنائے جاتے ہیں۔

جو خواتین گھر بیٹھے آن لائن کام کرتی ہیں، ان کے لیے یہ لیپ ٹاپس کارآمد ہو سکتے ہیں۔ علی بتاتے ہیں ای کامرس کے لیے یہ لیپ ٹاپس فائدہ مند ہو سکتے ہیں۔ ای کامرس کے ساتھ ساتھ طالب علموں کے لیے بھی یہ لیپ ٹاپس باآسانی کم قیمت میں فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا کے اس دور میں یوٹیوب پر ویڈیوز اپلوڈ کرنے کے لیے سافٹ وئیرز کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ کافی بھاری ہوتے ہیں جو عام لیپ ٹاپس باآسانی نہیں اٹھا سکتا۔ علی بتاتے ہیں کہ میرے لیپ ٹاپس میں ایڈوب پریمئیر، ایڈوب فوٹو شاپ بھی چلایا جا سکتا ہے، ان لیپ ٹاپس کی قیمت 15 ہزار تک ہے۔

علی کا کہنا ہے کہ میں لوگوں کی سہولتوں کے حساب سے کام کر رہا ہوں، اگر لوگوں کو کم قیمت میں اچھی چیز مل رہی ہے تو وہ فراہم کر رہا ہوں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More