اگر آپ کو بھی سردی میں زیادہ باتھ روم آنے کا مسئلہ ہے تو جانیئے تل کے لڈو کیسے آپ کی مدد کرتے ہیں؟ تل کھانے کے کچھ ایسے فائدے جو ہر کوئی نہیں جانتا

ہماری ویب  |  Nov 12, 2021

سردی کا موسم آتے ہی مختلف میوہ جات کھانے کا دل خود بخود چاہتا ہے اور تقریباً ہر روز مونگ پھلیاں یا تل کے لڈو تو ضرور ہی کھائے جاتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ کھانے میں بھی تل کے لڈو کا ذائقہ آپ کو پسند ہے اور یہ بچے بھی بآسانی کھا لیتے ہیں۔ آج تک تو آپ صرف تل کے لڈو مزے سے کھاتے آئے ہیں لیکن آج ہم آپ کو تل کے لڈو اور ان کے فائدے بتائیں گے جن کو جان کر اپ بھی مزے سے ان کو کھا سکیں گے۔

٭ تل کے لڈو اور فائدے:

٭ پیشاب:

کچھ لوگوں کو بار بار پیشاب آتا ہے اور خصوصاً سردیوں میں تو یہ برداشت ہی نہیں ہوتا، اکثڑ بچے بستر پر کر دیتے ہیں، ان سب مسائل سے بچنے کے لئے تل کے لڈو یا تک چبا کر کھائیں ساتھ دودھ بھی ایک گلاس گر کرکے پی لیں یہ آپ کے لئے بہت فائدے مند ہے۔

٭ مثانے کی کمزوری:

مثانے کی کمزوری ایک بیماری ہے جو قابلِ علاج ہے، اس میں دوائیوں کے ساتھ تلوں کا استعمال آپ کے لئے مفید ہے۔

٭ بالوں کی افزائش:

تل میں ملٹی وٹامنز پائے جاتے ہیں جن کی وجہ سے جلد بھی صاف ستھری ہوتی ہے اور بال بھی مضبوط ہوتے ہیں۔ گنج پن کے لئے تل کا تیل بہت فائدے مند ہے۔

٭ خون کی کمی:

خون کی کمی کو دور کرنے کے لئے کالے تِل بہترین ہیں کیونکہ ان میں آئرن کی وافر مقدار ہوتی ہے۔ اگر کالے تل نیم گرم پانی میں بھگو کر گرائنڈ کر کے چھان کر اس میں دودھ ملا کر پیا جائے تو چند روز میں خون کی کمی دور ہوجاتی ہے۔ کالے تل کے لڈو بھی باسانی مل جاتے ہیں۔

٭ ہڈیاں:

جن لوگوں کو آسٹیوپراسس یعنی ہڈیوں کی بیماری ہے وہ روزانہ نہارمنہ تل کا دودھ پیئیں یا پھر تل کھا کر دودھ پی لیں، دودھ اور تل میں یکساں کیلشیئم کی مقدار پائی جاتی ہے جو ہڈیوں اور ان کے لیس کو طاقت دیتی ہے۔

شوگر کے مریض تل کے لڈو کیسے کھائیں؟

اگر آپ شوگر کے مریض ہیں اور تل کے لڈو کھانے سے ڈرتے ہیں کہ کہیں شوگر نہ بڑھ جائے تو آپ شوگر فری تل کے لڈو خود گھر میں بنا لیں۔

طریقہ:

٭ تل کو ایک پین میں ڈال کر ہلکی آنچ پر بھون لیں اور چمچ چلاتی رہیں یہاں تک تلوں کی رنگت سنہری ہوجائے، 5 منٹ مذید ان کو بھونیں اور چولہا بند کرکے اتار لیں۔ ٭ اب ہتھیلیوں پر ہلکا سا تیل لگا کر اس آمیزے سے چھوٹے چھوٹے لڈو بنالیں۔
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More