بڑے عرصے بعد پاکستان ٹیم کے کھلاڑی ایک ہو کر کھیلتے ہوئے دیکھائی دیےہیں۔ یہ سچ ہے کہ ہم آسٹریلیا سے ورلڈ کپ میچ میں ایک بار پھر ہار گئے، مگر ٹیم میں شامل 11 کھلاڑیوں میں سے 9 کھلاڑی ایسے تھے، جن کا یہ پہلا ورلڈ کپ تھا۔ جبکہ ان سب میں، اسے کھلاڑی بھی موجود تھے کہ جب انہوں نے اپنے کرکٹ کیریئر کا آغاز کیا، تو ان کے پاس جوتے خریدنے کے پیسے نہ تھے، یا کوئی کچے مکان میں رہا کرتا تھا۔
آج ہم آپ کو ان 4 نئے کرکٹزر کے بارے بتایئں گے جو آئے تو غریب گھر سے تھے مگر اپنی محنت سے قومی ٹیم کا حصہ بن گئے۔
شاداب خان
آسٹریلیا کے خلاف سیمی فائنل میچ 4 اہم وکٹیں حاصل کرنے والے شاداب خان کو کرکٹ کا شوق نہ تھا۔ جس کا اندازہ اس بات سے کیا جاسکتا ہے وہ واپڈا کی انڈر 17 فٹبال ٹیم کیلئے کھیلا کرتے تھے۔ جبکہ شاداب اپنے بڑے بھائی کے ساتھ کرکٹ دیکھنے جاتے تھے۔
تاہم جب کسی میچ میں ضرورت پڑنے پر شاداب سے فیلڈنگ کرواتے تھے۔ جہاں ان کی زبردست فیلڈنگ ان کی وجہِ شہرت بن گئی تھی۔ جبکہ آج انہیں پاکستان ٹیم میں بہترین فیلڈر کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔
کم آمدنی والے گھرانے سے تعلق رکھنے والے شاداب کو اسلام آباد یونائیٹڈ میں ایک سپلیمنٹری کھلاڑی کے طور پر لیا گیا تھا۔ مگر ان کی پرفارمینس نے وسیم اکرم جیسے لیجنڈری کرکٹر کو بھی اپنا گرویدہ بنا لیا تھا۔
جب وسیم اکرم نے شاداب کو پہلی بار پرفارم کرتے ہوئے دیکھا تو ان کے الفاظ تھے کہ "یہ کیا چیز ہے، یہ لڑکا تو سب کچھ کرسکتا ہے"۔
شاداب کی سادگی کی بات کی جائے تو ان کے دوست ایک واقع بتاتے ہیں کہ 2017 چیمپئنز ٹرافی جیتنے کے بعد انہوں نے جب پہلی بار نئی گاڑی خریدی تھی، جیسے ہی وہ پنڈی سے لاہور جانے کیلئے نکلے تو راستے میں گاڑی بند ہوگئی تھی۔
بھائی کو فون کرکے گلہ کیا کہ یہ کیسی نئی گاڑی ہے جو کہ راستے میں بند ہوگئی، مگر جب خرابی کا پتہ چلا تو اندازہ ہوا کہ گاڑی میں پیٹرول ختم ہوگیا تھا۔
حسن علی
اسی طرح غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے حسن علی بھی اپنی محنت سے قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔ گوجرانولہ کے قریب چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والے حسن علی گلی محلوں میں کرکٹ کھیلا کرتے تھے۔
ابتدائی دور میں فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی، مگر لوگوں کے سامنے تب آئے جب انہیں پی ایس ایل کی ٹیم پشاور زلمی نے انہیں اپنی ٹیم کا حصہ بنایا۔ حسن علی کے آج اس مقام پر پہنچنے کے پیچھے ان کے بھائی عطا الرحمن کا اہم کردار ہے۔
حسن علی نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ پہلے کبڈی کھیلا کرتے تھے، لیکن بھائی نے انہیں کرکٹ کھیلنے کیلئے ہمیشہ مدد کی۔
واضح رہے کہ حسن علی اپنی محنت اور بہترین پرفارمینس کی وجہ سے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2017 میں بہترین ایمرجنگ پلیئر ایوارڈ حاصل کیا تھا۔
شاہنواز دھانی
پاکستان کرکٹ ٹیم کا حال ہی حصہ بننے والے فاسٹ بولر شاہنواز دھانی کا تعلق اندرون سندھ کے چھوٹے سے گاؤں سے ہے۔ ان کے والد اور بھائی کھیتی باڑی کے کام سے وابستہ ہیں۔ دھانی نے اپنے والد کی خواہش پر بی کام تو کیا مگر سرکاری نوکری کے بجائے کرکٹ کو ترجیح دی۔
جب وہ لاڑکانہ میں انڈر 19 میچ کھیلنے گئے تو تب ان کے پاس نہ جوتے اور نہ ہی جرابیں تھی۔ جبکہ یہ سب ان کے دوستوں نے انہیں دی تھی۔
ظفر گوہر
پاکستان کرکٹ کے نوجوان اسپنر ظفر گوہر کا تعلق لاہور سے ہے۔ ظفر گوہر کے بارے میں سابق کرکٹر شفقت رانا کا کہنا تھا کہ یہ لڑکا 12 سال کا تھا تب سے اسے کرکٹ کا جنون تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ روزانہ 3 بسیں بدل کر کرکٹ اکیڈمی میں آتا تھا۔ میں نے اس کے شوق کو دیکھتے ہوئے اس کی مدد کی، کہیں پیسوں کی کمی کی وجہ سے یہ کرکٹ کھیلنا نہ چھوڑ دے۔