سوچ لو اب ان سے کس چیز کا بدلہ لینا ہے؟ اب تک کے سب میچز جیتنے کے بعد کیا پاکستان آسٹریلیا کو ہرا کر تاریخ بدل پائے گا؟

ہماری ویب  |  Nov 09, 2021

ورلڈ ٹی20 میلا اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔ جبکہ قومی ٹیم جمعرات کو آسٹریلیا سے اپنا سیمی فائنل کھیلے گی۔ تو کیا پاکستان نے آسٹریلیا سے بھی کوئی اپنا بدلہ چکانا ہے؟ آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ پاکستان کو کون کون سی جیت کا بدلہ آسٹریلیا سے لینا ہے۔

ریکارڈ کے مطابق آسٹریلیا کے پاس پاکستان کیخلاف ورلڈ کپ کے میچز میں برتری حاصل ہے۔ جبکہ کرکٹ پنڈتوں کا سوال ہے کہ کیا انڈیا کو ہارنے والی ٹیم آسٹریلیا کو شکست دے سکے گی۔ جانیے ریکارڈز کیا کہتے ہیں۔

1987 ورلڈکپ سیمی فائنل

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 1987 میں ہونے والے سیمی فائنل میں آسٹریلیا نے پاکستان کو 18 رنز سے شکست دے کر فائنل میں کوالیفائی کیا تھا۔

واضح رہے کہ آسٹریلیا نے فائنل میں انگلینڈ کو شکست دے کر پہلی بار عالمی چیمپئن بنا۔

1999 ورلڈکپ فائنل

1999 کے ورلڈ کپ میں سب سے مضبوط سمجھے جانے والی پاکستانی ٹیم فائنل میں آسٹریلیا سے باآسانی ہار گئی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستان نے 133 رنز کا ہدف دیا تھا جو کہ باآسانی آسٹریلیا نے 21 ویں اوور میں حاصل کرلیا تھا۔

2010 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ سیمی فائنل

ویسٹ انڈیز میں کھیلے گئے ورلڈ ٹی20 کے سیمی فائنل میں پاکستان نے آسٹریلیا کے 5 کھلاڑیوں کو 105 رنز پر آؤٹ کردیا تھا۔ جبکہ پاکستانی شائقین یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ پاکستان کی جیت یقینی ہے۔ تاہم آپ سب کو یاد ہوگا کیسے مائیکل ہسی نے پاکستانی شائقین کی ہنسی کو آنسوؤں میں تبدیل کردیا تھا اور جیت اپنے نام کرلی تھی۔

یاد رہے کہ مائیکل ہسی نے سعید اجمل کو آخری اوور میں 23 مارے تھے، اور فائنل میں پہنچ گیا۔

2015 ورلڈکپ کوارٹرفائنل

پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان 2015 میں ہونے والے کوارٹر فائنل میں پاکستان کو اپنی خراب فیلڈنگ کی وجہ سے شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔

واضح رہے کہ پاکستان کو شکست کے بعد آسٹریلیا نے سیمی فائنل میں انڈیا اور فائنل میں انگلینڈ کو شکست دے کر 5 ویں بار ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا۔

ریکارڈ تو کہتے ہیں کہ ورلڈ کپ کے میچز میں آسٹریلیا نے پاکستان کو ہارا کر ہمیشہ جیت اپنے نام کی ہے۔ تو کیا 11 نومبر کو ہونے والے ورلڈ ٹی20 کے سیمی فائنل میں پاکستان اس روایت کو تبدیل کرسکے گا یا اس بار بار بھی کامیابی آسٹریلیا کی جھولی میں جائے گی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More