پاکستانی سابق فاسٹ بالر شعیب اختر اور اینکر نعمان نیاز کے درمیان ہونے والا تنازع شدت اختیار کر گیا ہے۔ شعیب اختر کے تنازع سے متعلق ویسے خبریں آ ہی رہی ہیں، مگر آج انہی سے متعلق کچھ نئی معلومات فراہم کریں گے۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو سرکاری ٹی وی میں شعیب اختر کی تنخواہ سے متعلق بتائیں گے۔
شعیب اختر سرکاری ٹی وی سمیت پاکستانی میڈیا پر اپنے تجزیہ اور بحث کے حوالے سے مشہور ہیں، اور ان کے تجزیہ کو پاکستانی ٹیم سنتی بھی ہے۔
سرکاری ٹی وی کے علاوہ شعیب اختر کئی دیگر نجی چینلز پر بھی بطور تجزیہ کار اور اسپیشل ٹرانسمیشن کا حصہ رہ چکے ہیں اور اس بار وہ سرکاری ٹی وی کی ورلڈ کپ ٹرانسمیشن کا حصہ تھے۔
پی ٹی وی کی جانب سے شعیب اختر کے معاملے پر کمیٹی بنائی گئی اور اب خبر سامنے آئی ہے کہ سرکاری ٹی وی نے شعیب اختر کو ہر جانے کا نوٹس بھیج دیا ہے۔
نوٹس میں شعیب اختر پر کئی الزامات لگائے ہیں، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے مطابق شعیب سرکاری ٹی وی سے معاہدے کے دوران کسی دوسرے چینل پر نہیں جا سکتے تھے، وہ سرکاری ٹی وی سے بہانہ بنا کر جیو اور اے آر وائی کے پروگرامز میں موجود تھے۔ چینل کو مالی نقصان ہوا اور ساکھ بھی متاثر ہوئی۔
جبکہ نوٹس میں ہرجانے کے 10 کروڑ روپے اور ان کی تین ماہ کی تنخواہ کے برابر 33 لاکھ روپے بھی ادا کرنے کا کہا گیا ہے۔
یعنی سرکاری ٹی وی سے شعیب اختر 11 لاکھ ماہانہ کما رہے تھے۔
جبکہ نعمان نیاز کی جانب سے کاشف عباسی کے پروگرام میں کہنا تھا کہ شعیب سے ہمارا کانٹریکٹ ہوا تھا۔ لیکن شعیب میرے پاس آئے تھے اور ان کا کہنا تھا کہ یا تو میری تنخواہ بڑھا دیں یا پھر مجھے ایک الگ رقم دے دیں۔ شعیب ورلڈ کپ کی ٹرانسمیشن کے علیحدہ پیسے مانگ رہے تھے، جبکہ ان کی تنخواہ کانٹریکٹ کے مطابق ملتی رہے۔ اس کے باوجود میں نے ٹیم کے ساتھ بات چیت کی اور یہ فیصلہ کیا تھا کہ اس کی ڈیمانڈ کے مطابق نہیں مگر اس سے تھوڑا کم تنخواہ بڑھا دیتے ہیں۔
نعمان نیاز کا پروگرام میں کہنا تھا کہ ہماری ٹرانسمیشن 17 نومبر سے شروع ہوئی تھی مگر شعیب کا کچھ پتہ ہی نہیں تھا۔ کانٹریکٹ کے مطابق شعیب سرکاری چینل کے علاوہ کسی دوسرے چینل پر نہیں آ سکتے تھے۔