قومی کرکٹ ٹیم کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان کا شمار اب دنیائے کرکٹ کے بڑے بلے بازوں میں ہوتا ہے۔ گذشتہ چند سالوں میں انہوں نے اپنی بیٹنگ پر اتنا کام کیا جس کا سلہ آج انہیں بڑے اسکور کی صورت میں مل رہا ہے۔
محمد رضوان ٹی ٹوئنٹی کی بلے بازوں کی رینکنگ میں چوتھے نمبر پر آن پہنچے ہیں جس کے بعد یوں لگتا ہے کہ انہیں پہلے نمبر پر آنے سے کوئی نہیں روک سکتا۔
Hamariweb.com آج محمد رضوان سے متعلق چند اہم باتوں پر نظر ڈالے گی جو ان کے مداح نہیں جانتے ہیں۔ ان کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ محمد رضوان نے بہت ہی کم وقت میں اپنے فالوورز کی تعداد بڑھا لی ہے۔
محمد رضوان نے ویب چینل کو انٹرویو دیا جس میں انہوں نے کرکٹ میں آنے سے قبل اپنے مشکل دنوں کے بارے میں باتیں کیں۔
محمد رضوان نے اپنے ہمیشہ ہنستے مسکراتے رہنے کی وجہ بتائی کہ وہ دنیا ایسی جگہ ہے جہاں خوشی اور غم دونوں ہیں تو کیوں نہ خوشی کو زیادہ بانٹ لیا جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اور ان کے دادا کرکٹ کو پسند کرتے تھے اس کے علاوہ گھر میں کوئی بھی کرکٹ پسند نہیں کرتا تھا۔ محمد رضوان کا کہنا تھا کہ کرکٹ سے انہیں بہت محبت ہے۔
وکٹ کیپر محمد رضوان نے بتایا کہ ایک مرتبہ ان کے چاچا نے انہیں کہا تھا کہ رضوان اگر تمہیں پیسوں کی ضرورت ہے تو وہ میں آپ کے فروخت کر سکتا ہوں اور مجھے ان کی وہ بات آج تک یاد ہے۔ محمد رضوان کا کہنا تھا کہ ان کے چاچا انہیں کہتے تھے کہ کرکٹ میں پیسہ نہیں ہے۔
محمد رضوان کا کہنا تھا کہ میں کوئی بہت بڑے خاندان سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ ایک عام سے گھرانے کا فرد ہوں الحمداللہ۔
انہوں نے بتایا کہ میرے دادا مجھے بہت سپورٹ کرتے تھے اور انہوں نے مجھے ٹی وی لے کر دیا تھا تاکہ میں اس پر کرکٹ دیکھ سکوں۔
محمد رضوان نے اپنی کہانی جاری رکھتے ہوئے بتایا کہ میں نے وہ ٹی وی بیچ دیا تھا اور اس کے بعد جو پیسے مجھے ملے تھے میں نے وہ اپنے کرکٹ اکیڈمی کے ہیڈ کو جا کر دے دیے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ میرے ہیڈ نے مجھے گریپر کا بلا لے کر دیا تھا۔
محمد رضوان نے بتایا کہ ایک بار وہ اپنے دوستوں کے ہمراہ ارباب نیاز اسٹیڈیم دیکھنے کے لیے گئے۔ پہلی بار میں تو انہیں اسٹیڈیم دکھائی نہیں دیا کیونکہ باہر سے اسٹیڈیم کا گیٹ بہت چھوٹا تھا۔ لیکن بعد میں انہیں کسی شخص نے اشارے سے بتایا کہ یہ اسٹیڈیم جانے کا داخلی راستہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ اندر چلا گیا اور وہاں میں اندر سے ارباب نیاز اسٹیڈیم کا منظر دیکھا۔
محمد رضوان نے بتایا کہ جب ہم اندر پہنچے تو گراؤنڈ مین وہاں آیا اور اس نے پوچھا کہ کیا کر رہے ہو یہاں ؟ تو میں نے اسے کہا کہ گراؤنڈ دیکھنے آیا ہوں تو اس نے مجھے پیچھے سے تھپڑ مارا اور کہا چلے جاؤ یہاں سے جس کے بعد میرے دوستوں نے بہت مذاق اڑایا تھا۔
ایک سوال کے جواب میں محمد رضوان کا کہنا تھا کہ مجھ میں بدلاؤ کسی چیز کا نہیں آیا۔ سب نے ایک ہی قبر میں جانا ہے، سب امیر غریب سارے ایک ہیں۔
پاکستان کے وکٹ کیپر بلے باز محمد رضوان نے کہا کہ اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ جو عزت اللہ پاک نے دی ہے اس عزت کو اس طرح سے استعمال کرو کہ جو ستارہ ہمارے سینے پر موجود ہے اس پر کوئی داغ نہ آئے۔