کیا واقعی افغان ٹیم کا سارا خرچہ ورلڈ کپ میں یہ دو کھلاڑی اٹھارہے ہیں؟ حقیقت کھل کر سامنے آگئی

ہماری ویب  |  Nov 05, 2021

ورلڈ کپ ٹی ٹوئنٹی میں اس وقت بہترین مقابلے جاری ہیں وہیں افغانستان کی ٹیم سے متعلق ایک حیران کن خبر سوشل میڈیا پر زیر گردش ہیں جسے جاننے کے بعد لوگ افسردہ ہوگئے۔

جیسا کہ طالبان نے افغان ٹیم کے اخراجات اٹھانے سے صاف انکار کر دیا تھا جس کے بعد اب اطلاعات یہ سامنے آرہی ہیں کہ ٹیم کے اخراجات افغانستان کے دو بڑے کھلاڑی اٹھارہے ہیں۔

ورلڈ کپ کے ایونٹ میں افغان کرکٹ ٹیم نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور اب تک سیمی فائنل کی دوڑ میں شامل ہے۔

افغانستان کی بدلتی صورتحال سے سب لوگ بخوبی واقف ہیں اور یہ بات جانتے ہیں کہ طالبان نے سابق صدر اشرف غنی کی حکومت کا تختہ الٹ کر اپنی حکومت اور قوانین نافذ کر لیے ہیں۔ وہیں افغان کرکٹ ٹیم اس وقت مالی مشکلات کا شکار ہے ایسے وقت میں ورلڈ کپ میں شرکت کررہی ہے جب ان کے ملک میں بڑی سیاسی تبدیلی رونما ہوئی۔

طالبان کے اقتدار پر آنے کے بعد یہ خبریں زیرِ گردش ہیں کہ وہ کرکٹ کو افغانستان میں ختم کر دیں گے اور کھلاڑیوں کو ورلڈ کپ میں شرکت نہیں کرنے دیں گے۔

اس تمام صورتحال کے باوجود افغان کرکٹ ٹیم ورلڈ کپ میں شرکت کرنے متحدہ عر امارات پہنچ گئی اور میچز بھی کھیل رہی ہے تاہم سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ان سے متعلق خبریں گردش کرنے لگیں کہ طالبان نے افغان کرکٹ ٹیم کی فنڈنگ سے انکار کردیا تھا جس کے بعد ٹیم کے کپتان محمد نبی اور آل راؤنڈر راشد خان اپنے پیسوں سے ٹیم کے اخراجات اٹھا رہے ہیں۔

لیکن سوشل میڈیا پر چلنے والی یہ خبریں ٹھیک نہیں ہیں۔کیونکہ اس حوالے سے افغان کرکٹ بورڈ یا کھلاڑیوں نے کوئی تصدیق نہیں کی بلکہ اس کے برعکس افغان کرکٹ بورڈ کے آفیشل فیس بک اکاؤنٹ سے چند دن قبل ایک ویڈیو پوسٹ کی گئی تھی جس میں افغان کرکٹ ٹیم کے اسپانسرز کے حوالے سے کرکٹرز اجلاس کر رہے تھے۔

تو واضح ہوتا ہے کہ کوئی کمپنی افغان کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ میں اسپانسر کررہی ہے جبکہ راشد خان محمد نبی کی جانب سے خرچہ اٹھانے کی باتیں محظ صرف افواہیں ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More