ہم ہمیشہ سوشل میڈیا پر دیکھتے ہیں کہ کسی نہ کسی بہت غریب فروٹ یا کھلونے بیچنے والی کی تصاویر یا ویڈیو منظر عام پر آتی ہے تو صرف لائک نہ کریں بلکہ ہمارا فرض ہے کہ ہم بلا ضرورت ان سے چیز خرید لیا کر یں اس سے ہم غریب نہیں ہو ں گے ا ور وہ امری نہیں ہونگے بس ہاں انکے گھر کا چولہا چلتا رہے گا ۔آئیے جانتے ہیں سوشل میڈیا پر مشہور ہونے والے غریب کون کون ہیں جن کے حالات آج بھی نہیں بدلے۔
بچوں کے کھیلونے بیچنے والا :
آج کل ایک ویڈیو فیس بک پر انتہائی مقبول ہے جس میں ایک ہوا کے کھیلونے بیچنے ولا شخص بارش میں بھی کھیلونے بیچ رہا ہے اور تو اور اس نے سائیکل پر اپنی بچی بھی بٹھا رکھی ہے ، وہ خود تو بارش میں کھڑا ہے لیکن اپنی بچی کے سر پر ایک ہاتھ سے چھتری لیے کھڑا ہے تا کہ اسے سب اچھا ہی لگے اور زندگی کی تلخ حقیقت کہیں اس کے بچپنے کو تباہ نہ کر دے ۔
مزید یہ کہ گھر کا چولہا چلانے کیلئے لوگوں سے گزارش کرتا رہتا ہے کہ اپنے بچوں کیلئے یہ کھیلونے خرید لیں تا کہ میں اپنے گھر کچھ کھانے کو لے جاؤں ۔مگر کوئی بھی اس کی بات نہیں سنتا جس کے بعد یہباہمت ادمی بھی ہمت ہار جاتا ہے اور دکھی چہرے کے ساتھ بس اپنی بے بسی کو دیکھتا رہتا ہے۔
ناریل بیچنے والا بابا:
تقریباََ 3 سال سے زیادہ عرصے سے یوٹیوب اور فیس بک پر ایک ناریل بیچنے والے 50 سال سے زیادہ عمر کے بابا کی ویڈیو وائرل ہے جس میں ریڑھی پر بارش کے اندر بھی روزی کمانے کیلئے بیٹھے ہیں۔بارش نے انکے جسم کا پورا گیلا کر دیا تھا لیکن پھر بھی یہ لوگوں کی طرف حسرت بھری نگاہ سے دیکھتے رہے کہ شاہد کوئی میری طرف آئے اور سامان لے مجھ سے۔
اپنی قسمت پر بابا بھی آخر رو گئے اور اتنا روئے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہی ہو گئے لیکن انکی غریبی بہت سے لوگوں کو فائدہ دے گئی باباجی وہیں وہیں کے رہ گئے۔
فروٹ بیچنے والا آدمی:
اپنے بچوں کیلئے سخت سردی میں بھی بس ایک جرسی پہن کر روزی کمانے والا یہ شخص ایک چوک پر کھڑا ہے اور چہرے پر بہت ہی مایوسی چھائی ہوئی ہے اور اسی مایوسی میں وہ ادھر ادھر دیکھتا ہے کہ شاید کوئی گراہک آ جائے اور میرا آج کا دن اچھا گزر جائے مگر ایسانہیں ہوتا تو اپنی گردن جھکا لیتا ہے اور رونے والی شکل میں بس کھڑا دنیا کو دیکھتا رہتا ہے۔
ٹوٹی ہوئی ریڑھی پر کام کرنے والا:
40 سالہ شفیق بھی خوب وائرل رہا یہ ٹوٹی ہوئی ریڑھی پر آلو چنے کی چاٹ بنا کر فروخت کرتا ہے جس سے صرف دن بھر میں 100 سے 150 روپے کماتا ہے اب آپ خود اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس رقم سے کیا ملک چل سکتا ہے ۔تو کیا ان لوگوں کیلئے ہمارا کوئی فرض نہیں۔
واضح رہے کہ یہ تمام ویڈیوز پاکستان کے ہی مختلف شہروں کی ہیں ۔جہاں ہر باپ ، بھائی اپنوں کیلئے محنت کرتا نظر آتا ہے تووہیں ہمارے یہاں کے کچھ لوگ انکی غریبی کی ویڈیوز بنا کر وائرل کر دیتے ہیں ہیں اور شہرت حاصل کرتے ہیں مگر انکی کوئی مدد نہیں کرتا اور انکے حالات نہیں بدلتے۔ بس یہ کہنا چاہتے ہیں کہ جب بھی ایسے لوگ نظر آئیں ان سے کچھ نہ کچھ ضرور خرید لیا کریں ۔