پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے والے ڈاکٹرعبد القدیر خان کو قوم سے معافی کس وجہ سے مانگنی پڑی تھی تو آج ہم آپکو اس راز کے بارے میں بتائیں گے۔ دراصل ماجرا یہ تھا کہ پاکستان جب ایٹمی قوت بنا تو بھی دنیا کی سپر پاوروں کو یہ بات کسی صورت بھی منظور نہ تھی کہ اب انکے مقابلے میں کوئی اور بھی آ کر کھڑا ہو جائے تو۔
اس لیے انہوں نے ڈاکٹر عبدالقدیر خان پر الزام لگایا کہ انہوں نے ایٹمی ہتھیاروں کی ٹیکنالوجی لیبیا، شمالی کوریا اور ایران کو دے دی ہے، اتنی بڑی بات اس وقت کی سپر پاور مانے جانے والے ملک امریکہ نے یوں ہی نہیں کی بلکہ سب ثبوت پاکستان کو دیکھائے اور دیے بھی مگر ڈاکٹر وبدالقدیر خان ہمیشہ ہی اس بات کو نامنظور کرتے آئے ہیں کیونکہ وہ ایک سچے محب وطن آدمی ہیں۔
اے ۔آر۔وائے کے رمضان پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے یہ الزام اس لیے اپنے سر لے لیا کیونکہ امریکہ کا بہت دباؤ تھا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر خان کو ہمارے حوالے کیا جائے مگر ہماری پاک فوج کے بہادر سربراہ جنرل پرویز مشرف نے ایسا کرنے سے منع کر دیا اور پھر امریکہ کی ناراضگی دور کرنے کیلئے ڈاکٹر قدیر سے کہا گیا کہ آپ قوم سے معافی مانگیں۔
جس پر انہوں نے 4 اپریل سن 2004 کو پی ٹی وی میں لکھی ہوئی معافی پڑھ دی اور اس طرح انہوں نے قوم کو 2 مرتبہ تبا ہ ہونے سے بچا لیا، وہ اس طرح کے ایک تو ایٹم بنا دیا تا کہ اب کوئی ملک ہم پر حملہ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا اور پھر دوسرا معافی مانگ کر امریکہ کا غصہ ختم کر دیا، اس طرح سانپ بھی مر گیا اور لاٹھی بھی نہیں ٹوٹی۔اور اگر قدیر خان ایسا نہ کرتے تو امریکہ سیکیورٹی کونسل کی مدد سے ہم پر اور ایٹمی ہتھیار پر بہت سی پابندیاں لگوا دیتا۔
مزید یہ کہ یہ تقریر جب انہیں جنرل مخدوم علیم خان نے لکھ کر دی تو انہوں نے کہا کہ آپ نے تو سب کچھ حقیقت میں ہی مجھ پر ڈال دیا ہے تو انہوں نے کہا کہ پوری قوم کہتی جانتی ہے کہ آپ نے کچھ بھی نہیں کی اور کون سا آپ نے اس پر کوئی دستخط کرنے ہیں بس پڑھنا ہے تو میں نے پڑھ دیا جس کے بعد جنرل بیگ، چودھری شجاعت اور بہت سے رہنماؤں اور عزیز فوج کے حکمرانوں کے بیانات سامنے آئے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کچھ نہیں کیا ایسا جس پر وہ معافی مانگیں۔