وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے ساتھ مذاکرات کیے جارہے ہیں۔
گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان کا ترک ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ حکومت پاکستان اور کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
تفصیلات کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کے کچھ دھڑے حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ انٹرویو میں عمران خان کا کہنا تھا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کو غیر مسلح کرنے اور انہیں عام پاکستانی شہری بنانے کیلئے مذاکرات کیے جارہے ہیں۔ جبکہ ان مذاکرات میں افغان طالبان ثالث کا کردار ادا کر رہے۔
ایک سوال کے جواب میں عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کالعدم ٹی ٹی پی غیر مسلح ہو جاتے ہیں تو ہم انہیں معاف کرسکتے ہیں، اور اگر ایسا ہوتا ہے تو ٹی ٹی پی سے تعلق رکھنے والے افراد عام شہریوں کی طرح رہ سکتے ہیں۔ عمران خان کا افغانستان کے معاملے پر کہنا تھا کہ میں نے ہمیشہ یہی کہا کہ افغانستان کے مسئلے کا فوجی حل نہیں ہے۔
دوسری جانب عمران کے حالیہ دیے گئے انٹرویو نے ملک میں ایک بار پھر نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی، جو کہ اب تک پاکستانی افواج اور عام شہریوں کو نشانہ بنا رہی ہے، اور اب تک اپنی دہشتگردی کی کارروائیوں جاری رکھے ہوئے ہے، کیا ان سے مذاکرات کا فیصلہ درست ہے.سوال یہ بھی ہے کہ کیا اس طرح عام معافی دینے کا فیصلہ درست ہے؟
سوال تو یہ بھی ہے کہ اگر ریاست کالعدم ٹی ٹی پی کے گروپوں سے مذاکرات کررہی ہے تو کیا ملک میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا ہے؟ سوال تو یہ بھی ہے کہ کون فیصلہ کرے گا کہ کس شخص کو معافی دی جائے گی اور کس شخص کو پاکستانی قانون کے مطابق سزا دی جائے گی؟ یقیناً حکومت وقت کو کالعدم ٹی ٹی پی کو عام معافی دینے سے قبل ان سب سوالوں کے جواب دینے ہونگے۔
پاکستان کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف کا نجی چینل سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا فیصلہ ہے، اس فیصلے کو لینے سے پہلے قوم کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کے اگر یہ فیصلہ لینا بھی ہے تو ان شہداء کے لواحقین کو اعتماد میں لیا جائے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما اور سابق وزیر خارجہ جنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ مذکرات کرنا غلط نہیں ہوتا، مگر اس سے کوئی نتیجہ حاصل ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ 2004 سے کئی مرتبہ حکومت پاکستان کی جانب سے کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات کی کوششیں کی گئیں۔ تاہم ہر مرتبہ ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔