اللہ والے اس دنیا میں ہیں یہ بات تو آج ثابت ہو ہی گئی لاہور کے علاقے مغلپورہ کے ایک بڑے میاں درس نامی قبرستان میں ایک بیٹی کی 10 سال بعد اپنے والد سے ملاقات کیسے ہوئی اس پر نظر ڈالتے ہیں۔ مذکورہ بچی کے والد اپنی بچی کی وفات کے بعد بیرون ملک چلے گئے اور پھر جب 10 سال بعد آ کر کہا کہ قبر پکی کروانی ہے جس پر قبر کھولی گئی تو اس کے اندر سے انتہائی خوبصورت مہک آ رہی تھی اور اس قبر۔
کے بعض اوپر والے لکڑی پھٹے گل گئے تھے جس کے باعث اندر سے میت نظر آرہی تھی تو گورکن اور اس بچی کے والد نے دیکھا کہ نہ تو بچی کا کفن میلا ہوا اور نہ ہی میت کو کچھ ہوا ہے بس ایسا لگ رہا تھا کہ بچی آرام کر رہی ہے۔ یہ منظر دیکھنے کے بعد بچی کا والد زوروں سے رونے لگا ،قرآن خوانی کروائی اور نیاز تقسیم کی۔
اس معجزے پر بچی کے والد سے گورکن نے پوچھا کہ آپکی بچی ایسا کیا کرتی تھی تو کہا کہ پیدا ہونے کے 7 سال بعد سے ہی موہ بیمار رہتی تھی اور ہم نے اسے گھر میں قرآن پڑھوایا، تو وہ کوئی نماز نہ چھوڑتی یہاں تک میری بیٹی جب شدید بیمار ہو گئی تو اشاروں سے نہ صرف پانچوںوقت کی نماز پڑھتی بلکہ تہجد بھی پڑھتی۔
بیٹی سے 10 سال بعد ملنے پر والد نے گورکن سے کہا کہ مجھے بچی اپنی کا چہرہ بھی دیکھنے دیا جائے تو اسے دیکھایا گیا تو یہ بھی ایک اللہ پاک سب سے بڑا معجزہ تھا کہ بچی کے چہرے پر نور برس رہا تھا مزید یہ کہ یوں معلوم ہوتا تھا کہ بچی دنیا کی آزیتوں ارو پریشانیوں سے آزاد ہو گئی ہے۔ یہ تمام واقعہ یہاں کے گورکن کی زبانی آپ تک پہنچایا گیا ہے جو کہ پچھلے 40 سالوں سے اس قبرستان میں گورکن کا کام کر رہے ہیں اور انکا نام ہے پہلوان اکرم صاحب۔
اس کے علاوہ یہاں یہ کہنا نہایت ضروری ہے کہ جو لوگ سارزی زندی ہر حال میں اللہ پاک کو راضی کرنے میں گزار دیتے ہیں انکی قبروں کا اللہ پاک پھر اسی طرح جنت کےباغات میں سے ایک باغ بنا دیتے ہیں ورنہ آج تو ہمارا ہر نوجوان انٹرنیٹ کی دنیا میں کھویا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ جیسے وہ کبھی نہیں اس دنیا کو چھوڑے گا۔
واضح رہے کہ پنجاب کے اکثر علاقوں میں قبریں پکی نہیں کی جاتی جس کی وجہ سے بارشوں کے بعد قبر میں چھوٹے موتے گھڑے یا پھر قبر کی مٹی بہہ جاتی ہیں تو اکثر لوگ قبرستانوں کا رخ کرتے ہیں اور دوبارہ سے قبریں بنواتے ہیں۔