کیلاشی عورتوں کو ہر ماہ گھر سے کیوں نکال دیا جاتا ہے ۔۔ جانئیے وادی کیلاش کی عورتوں سے متعلق وہ 5 باتیں جو بہت کم لوگ جانتے ہیں

ہماری ویب  |  Sep 13, 2021

وادی کیلاش جو کہ اپنی خوبصورتی کیلئے پوری دنیا میں جانی مانی جاتی ہے، یہ پاکستان میں واقع ہے یہاں کے لوگ ویسے تو بہت سادہ زندگی گزارتے ہیں مگر یہ لوگ گیسے رہتے ہیں انکے رسم و رواج کیا ہیں انکے بارے میں بہت سے خبریں گردش کرتی رہتی ہیں مگر اج ہم آپکو انہی کی زبانی بتائیں گے کہ وہ لوگ کون ہیں اور کیا کیا کرتے ہیں، لیکن ایک بات تو یہاں کہ دینا بہت ضروری ہے کہ یہ لوگ اپنی روایات پر عمل ہمیشہ کرتے ہیں۔ آئیے مزید جانتے ہیں۔

کیلاش کی عورتوں کو ایک ماہ میں گھر سے کیوں نکال دیا جاتا ہے:

یہ ایک قدرتی عمل ہے لیکن کئی لوگ اس پر بات کرنا بہت اچھا نہیں سمجھتے لیکن عورتوں کے ان خصوصی ایام میں جنہیں ہم انگریزی زبان میں "پیریڈز" کہتے ہیں پوری دنای میں عورتیں اپنا ہر کام کرتی ہیں لیکن یہاں کیلاش کی عورتیں نہیں کرتیں اور انہیں گھر سے نکال دیا جاتا ہے اور ایک مخصوص جگہ بنی ہوئی ہے جس کا نام ہے "باشالینی" جہاں علاقے کی تمام لڑ کیاں ایک ساتھ رہتی ہیں اور بہت زیادہ تفریح کرتی ہیں اس جگہ میں بھی زندگی کی تمام سہولیات میسر ہوتی ہیں۔

جب پھر یہ لڑکیاں پاک ہو جاتی ہیں تو اپنے گھروں میں واپسی آتی ہیں، اس جگہ جانے کو بھی یہ لوگ ایک تہوار کو طور پر مناتی ہیں۔ پوری وادی کیلاش میں تمام بالغ عورتیں وہاں نہیں جاتی لیکن زیادہ تر جاتی ضرور ہیں۔

کوئی بھی لڑکا پسند آگیا تو گھر والے ناراض نہیں ہوتے بلکہ شادی کروا دیتے ہیں:

یہ بھی اس علاقے کی روایت ہے کہ اگر لڑکے اور لڑکیوں کو کوئی بھی لڑکا پسند آ گیا تو وہ ناراض نہیں ہوتے بلکہ شادی کروا دیتے ہیں لیکن کئی لوگ اس بات کا خیال بھی رکھتے ہیں کہ لڑکیاں ابھی پڑھ رہیں اور انکی شادی ہم اٹھارہ سال کے بعد ہی کروائیں گے۔لیکن ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ کم عمری میں بھی کئی مرتبہ شادی کر دی جاتی ہے۔لیکن یہ کام وہ لڑکیاں کرتیں ہیں جو پڑھنا نہیں چاہتی ، بس شادی کر کے گھر بسانا چاہتیں ہیں۔

تو وہ شادی کر سکتیں ہیں انکے لیئے کوئی مسئلہ نہیں ۔تمام نوجوان لڑکے لڑکیاں اپنے بڑے تہواروں پر ہی شادی کرنا اچھا سمجھتے ہیں کیونکہ انکا ماننا ہے کہ اس سے زندگی اچھی گزرتی ہے۔ انکے 3 تہوار ہوتے ہیں، ایک مئی،اگست اور دسمبر میں۔

انکے مذہب کا کیا نام ہے اور یہ بھی اللہ کو مانتے ہیں:

انکے مذہب کا نام کلاشہ ہے، اس کے معنیٰ ہیں" کہیں سے آیا ہوا بادشاہ" یا "کہاں سے آیاہوا بادشاہ"۔ تمام کیلاش کے رہنے والے لوگ بھی مسلمانوں کی طرح ایک اللہ کو تو مانتے ہیں اور انہیں سے دعائیں بھی مانگتے ہیں لیکن آخری پیغمبر آپﷺ کو نہیں مانتے اور اپنے انہوں نے میسنجرز بنا رکھے ہیں جو انہوں نے اپنی عبادت گاہوں اور گھروں میں رکھے ہوئے ہیں انکا ماننا ہے کہ جو یہ قربانی اپنے دسمبر والے تہوار میں کرتے ہی یا جو بھی دعا مانگتے ہیں وہ یہ میسنجرز اللہ تک پہنچاتے ہیں۔

کیلاش کے بچے بہت پڑھے لکھے ہیں:

یہاں کے بچے بہت پرھے لکھے ہیں جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہےکہ کیلاش کی کئی لرکیاں بیرون ممالک میں نوکریاں کرتیں ہیں تو کئی لڑکے اور لڑکیاں پاکستان کے دوسرے صوبوں میں اچھی اچھی نوکریاں کر رہی ہیں۔یہ سب اس لیے ممکن ہوا ہے کہ یہاں کہ والدین جانتے ہیں اور تعلیم کی اہمیت اس لیے اپنے بچوں کو پھانے کیلئے لاہور، پشاور اور چترال بھجتے ہیں کیونکہ یہاں یونیورسٹی موجود نہیں ہیں اور کالجز کی بھی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ ہاں اسکول اچھے ضرور ہیں۔

خصوصاََ لڑکیوں کو والدین خود اسکول، کالج اور یونیورسٹی چھوڑ کر آتے اور لیکر بھی خود آتے ہیں۔

کیلاش کے لوگ کیسے رہتے ہیں:

کیلاش میں کئی فیملیاں مل کر رہتی ہیں اور کئی لوگ شہروں کی طرح اپنی اپنی فیملیوں سے الگ رہتے ہیں۔ انکا جو یہ مخصوص لباس ہے یہی یہ ہر وقت پہنتی ہیں ہاں لیکن انکے سروں پر جو قبیلے کی روایات کے مطابق ایک مخصوص ٹوپی ہوتی ہے اس میں یا تو پر یا پھر ایک مختلف رنگوں کا پھول لگا ہوتا ہے، یہ ہر دن نہیں پہنتی کیونکہ یہ انکے تہوار کو ظاہر کرتا ہے ۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ صرف یہ ٹوپیاں تہواروں میں ہی پہنتی ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More