اپنا کاروبار کرنا میرا خواب تھا لیکن میرا اسٹال ہی اٹھا کر لے گئے ۔۔ چپس بیچنے والی لڑکی کو شہری انتظامیہ کیوں کاروبار نہیں کرنے دے رہی؟

ہماری ویب  |  Sep 06, 2021

حق حلال کی روزی کمانا کیا گناہ ہے؟ ہمارے پاکستان میں روزگار کے مسائل تو بہت ہیں پر جب عورتیں خود کو معاشی طور پر مضبوط بنانے کیلئے کوئی نہ کوئی کاروبار کرتی ہیں تو یہی معاشرہ انکے لیے بے پناہ مشکلات کھڑی کر دیتا ہے۔ آپ کو ایک ایسی خبر دیں گے آج ہم یہاں جسے پڑھنے کے بعد ایک طرف تو آپ لڑکی ہمت پر اسے داد دیں گے اور دوسری طرف انکی قسمت پر آپ کو رونا بھی آجائے گا۔

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی راحیلہ نامی لڑکی ایک چپس کا اسٹال چلاتی ہے، جس میں انہوں نے عام سے چپس بیچنا شروع نہیں کیا بلکہ مختلف زائقوں کی چپس، مختلف کیچپ، اور مختلف سوسز بھی متعارف کروائے کچھ ہی دنوں میں انکا کاروبار چمک اٹھا ، وہ صحیح کہتے ہیں کہ اللہ پاک ہمیشہ کوشش کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔

انہوں نے سب سے پہلے اسلام آباد کے علاقے ایف 10 سے اپنے کاروبار کی شروعات کی لیکن بعد میں کاروبار کو اور ترقی دینے کیلئے اسلام آباد کے ہی علاقے ایف 7 میں آگئیں لیکن یہاں انکے لیے مصیبتوں کے پہاڑ انتظار کر رہے تھے۔

راحیلہ ایک پڑھی لکھی خاتون ہیں اور نمل یونیورسٹی سے بزنس میں ایم ۔ بی ۔ اے کر رکھا ہے اور ہمیشہ سے نوکری نہیں بلکہ اپنا کاروبار شروع کرنا چاہتی تھیں تاکہ اپنے اہل خانہ کو سپورٹ کر سکیں اور اپنے اخراجات خود برداشت کر سکیں۔ باہمت لڑکی راحیلہ کے ساتھ ہونے والے اس ظلم کی داستان سناتے ہوئے وہ انتہائی پریشان ہوگئیں۔

لیکن جہاں انکا کام اچھے سے چل رہا تھا وہیں کچھ مارکیٹ میں دیگر دوکانوں والوں کو یہ نہیں اچھا لگا کہ ایک لڑکی ان کے مقابلے میں کام کر رہی ہیں۔ یا ابھی تک انہیں یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ انکے ساتھ یہ ظلم کس لیے ہو رہا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ سی ۔ڈی ۔ ایم ۔ اے کے اہلکاروں نے آکر انکا آسٹال ہٹوا دیا اور کہا کہ آپ دوکان کے باہر اسٹال نہیں لگا سکتی، جس پر انہوں نے دوکان کے اندر ہی تھوڑی سی جگہ لیکر اپنا اسٹال دوبارہ لگا لے لیا جس پر دوبارہ ڈی ۔ ایم ۔ اے کے اہلکاروں نے آکر انہیں کہا کہ آپ تو بہت بغیرت ہیں آپکو منع بھی کیا تھا پھر بھی آپ نے یہ اسٹال کیوں لگایا۔

اور انکا اسٹال اٹاک کر لے گئے جس کے بعد انہوں نے ڈی ۔ایم۔اے کے دفتر کے بہت چکر لگائے جس کے بعد انہیں وارننگ دی گئی کہ اپ باہر نہیں لگائیں گی اسٹال لیکن جب دوکان کے اندر اسٹال لگایا گیا تو ڈی ۔ایم۔اے کے اہلکار طارق آفریدی نے بار بار اکر مجھے دھمکایا اور وہ وہ الفاظ بولے جو کسی عورت کو بولے جائیں تو وہ زندہ مر جائے۔

صرف یہی نہیں بلکہ جس دوکان میں انہوں نے اسٹال لگایا تھا اس دوکان والے اسٹامپ پیپر پر لکھوا یا گیا کہ آپ انہیں جگہ نہیں دیں گے اگر جگہ دی تو آپکی دوکان سیل کر دی جائے گی۔ مزید یہ کہ دیگر دوکانوں والوں کو بھی کہہ دیا کہ کوئی انہیں جگہ نہیں دے گا۔ اپنے ساتھ اس برے رویہ پر انکا کہنا تھا کہ "میں کوئی برائی، فحاشی کا کام تو نہیں کر رہی تھی اور نہ ہی ٹک ٹاک بنا رہی تھی بلکہ حق حلال کی کمائی کرنا چاہتی ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ مجھے اس ملک میں انصاف نہیں ملے گا جےی، نور مقدم کو انصاف نہیں ملا"۔

شہری انتظامیہ کے اس برے رویے پر انکا کہناتھا کہ جب میں نے اس واقعے کی ویڈیو بنائی تو مجھے اور بھی برا بھلا بولا گیا اور دباؤ دیا گیا کہ ویڈیو ڈیلیٹ کروں لیکن پولیس نے میرا بہت ساتھ دیا اور میرے ساتھ اچھے رویے سے پیش آئی، ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ ایف 7 میں اب بھی غیر قانونی ٹھیلے اور اسٹال لگے ہوئے ہیں انہیں کو ئی نہیں روکتا ، مجھے لگتا ہے کہ انہوں نے پہلے سے ہی صی۔ڈی۔ایم۔اے سے سیٹنگ کر رکھی ہے جب مجھے کاروبار سے روکنے آئے تو اس وقت بھی بہت سے اسٹال لگے ہوئے تھے کسی کو کاروبار سے نہیں روکا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More