آج کے معاشرے میں اولاد کی پرورش اور ان پر توجہ نہ دینے کے سبب ان کے والدین کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔ لیکن کئی والدین اپنے بچوں کی اچھی تربیت اور پرورش کرنے کے باوجود بھی ان کے ظلم کا نشانہ بن جاتے ہیں جو سب آج ہم اپنی آنکھوں سے بھی دیکھتے ہیں۔
بہت سے گھروں میں بیٹے کی شادی ہوجانے کے بعد کچھ چالاک دماغ والی بہوئیں اپنے شوہر کے دماغ میں اس کے ماں باپ کے خلاف باتیں بھر دیتی ہیں جس کے بعد نتیجہ یہ سامنے آتا ہے کہ بیٹا اپنے ہی والدین کو کہ جنہوں نے پال پوس کر بڑا کیا ہوتا ہے، اچھی تعلیم و تربیت دی، ہاتھ سے پکڑ کر چلنا سکھایا بد قسمتی سے انہیں ہاتھوں کو پکڑ کر انہیں گھر سے نکال باہر پھینکتے ہیں۔
یقیناً وہ اولاد بہت بد قسمت ہوتی ہے جن کی وجہ سے ان کے والدین کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوتے ہیں۔ آج ہم جن والدین کی کہانی بتانے جا رہے ہیں ان کے بد قسمت بیٹے نے اپنی بیوی کے ساتھ مل انہیں گھر سے نکلا دیا اور آج وہ سڑک کنارے فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں یہاں تک کہ ان کا کوئی رشتہ دار بھی ان کی مدد کو نہیں پہنچا۔
مذکورہ میاں بیوی کا تعلق لاہور سے ہے جو بڑھاپے میں اس ظلم کا شکار ہورہے ہیں۔
بوڑھی ماں نے دکھ بھرے لہجے میں کہا کہ کبھی ایک بیٹا 2 ہزار روپے دے جاتا ہے تو کبھی کوئی بیٹا ایک ہزار روپے دے جاتا ہے وہ بھی صرف چھ ماہ یا ایک سال میں، لیکن گھر میں داخل ہونے نہیں دیتا بس باہر سے پیسے تھما دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں جھوٹ نہیں مل میرا اللہ سب جانتا ہے۔ بوڑھی ماں نے بتایا کہ وہ لوگوں کے پھٹے پرانے کپڑے اکھٹے کر لیتی ہیں اور انہیں سیتی ہیں اور بعد میں دس دس روپے میں فروخت کر دیتی ہیں اور اسی سے گزر بسر کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے شوہر نمازی ہیں اور یہ دنیا تو چار دن کا میلہ ہے معلوم نہیں کب سانس تھم جائے۔
خاتون نے انٹرویو میں بتایا کہ ہمارا اپنا گھر ہوتا تھا لیکن بہو نے چالاکی سے گھر کے کاغذات پر ہم سے دھوکے میں رکھ کر دستخط کروا لیے تھے۔ وہ ہماری جگہ ہمارا گھر تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے قرآن کی خاطر اپنا گھر دے دیا۔
مزید انہوں نے اپنی کیا دکھ بھری داستان سنائی نیچے ویڈیو میں دیکھیں۔