بیماریاں انسان کی زندگی کے ساتھ ساتھ ایک اہم حصہ ہیں اور آج کل کے درو میں تو لوگ دعا کرتے ہیں کہ خدا بیماری ہی نہ دے کیونکہ علاج کروانے کی استطاعت کم ہی لوگوں کے پاس بچتی ہے اور لاکھوں ایسے لوگ ہیں جو ہیسے نہ ہونے کی وجہ سے اپنی بیماری سے اپنے آپ لڑتے رہتے ہیں اور پھر اس دنیا سے کوچ کر جاتے ہیں۔ لیکن اسی لئے حکومتیں عوام کی سہولیت کے لئے ایسے ہسپتال بناتی ہیں جہاں فری میں علاج کرکے غریبوں اور ناداروں اور ضرورتمندوں کی مدد کی جاتی ہے۔
اب جیسے کہ آپ نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کے بارے میں سنا ہوگا کہ یہ بالکل مفت میں علاج کرواتا ہے، لیکن ایسا بالکل نہیں ہے، یہ ہسپتال بھی لوگوں سے علاج کے لئے رقم وصول کرتا ہے۔ جس کے متعلق مشہور اداکارہ حرا مانی نے بھی ایک ویڈیو میں بتایا ہے اور ایک خآتون کے علاج کے لئے وہ رقم کی امداد کا مطالبہ صاحبِ استطاعت لوگوں سے کر رہی ہیں۔
ویڈیو میں حرا مانی کہتی ہیں کہ:
'' ایک بیوہ خاتون نگہت نجیب سے کینسر کے علاج کے لیے 29 لاکھ روپے مانگا جارہا ہے ۔ اور شروع میں 11 لاکھ روپے چاہیے ان کو دیکھنے والی صرف ایک ان کی بیٹی ہے۔ لیکن وہ اکیلی نہیں ہیں، ہم سب بھی مل جل کر ان کے لئے علاج کے لئے مدد کرسکتے ہیں۔''
اب اگر غور کریں تو کینسر کے مریض جن کے پاس علاج کے لئے پیسے نہیں ہیں وہ کہاں سے 11 لاکھ اور مکمل 29 لاکھ روپے کا خرچہ اٹھاسکتے ہیں؟ کیا اس کا کوئی خاطر خواہ انتظام حکومت کی جانب سے کوئی ہے بھی یا نہیں؟
واضح رہے کہ
سندھ واحد صوبہ ہے جہاں کے سرکاری اسپتالوں میں نہ صرف کینسر بلکہ کڈنی ، دل کے امراض ، لیور ٹرانسپلانٹ سمیت تقریباً ہر مرض کا بلکل مفت میں جدید طریقے سے علاج کیا جاتا ہے جس کی سب سے اچھی مثال کراچی، حیدرآباد، نوابشاہ اور سکھر میں موجود کئی بڑے سرکاری ہسپتال ہیں۔
''