تم کسی کام کے نہیں ۔۔ بچوں سے روز بولے جانے والے یہ 5 الفاظ ہر گز نہیں بولنے چاہیے ورنہ۔۔۔

ہماری ویب  |  Jul 12, 2021

والدین اپنے بچوں کو کبھی تکلیف میں نہیں دیکھ سکتے اور نہ ہی انہیں تکلیف پہنچانا چاہتے ہیں لیکن جب بچے آپکی بات نہ مانیں یا پھر بہت زیادہ شرارتیں کریں تو آپ انہیں نہ چاہتے ہوئے بھی وہ الفاظ کہہ جاتے ہیں جو بچوں کو زہنی و جسمانی لحاظ سے نقصان پہنچاتی ہیں۔آئیے ہم یہاں انہی 5 الفاظ کے بارے میں بات کرتے ہیں اور انکے نقصانات جانتے ہیں۔

یہ تو کوئی بڑی بات نہیں

جب بچے کسی ایسی بات پر رو رہے ہوں جو بہت معمولی سی ہو اور وہ چپ نہ کریں تو والدین انہیں چپ کروانے کیلئے کہہ دیتے ہیں کہ یہ تو کوئی بری بات نہیں اور ایسے میں آپکا کہا ہوا یہ جملہ انکے جزبات کو متاثر کرتا ہے، بچوں کی تربیت کے حوالے سے لکھی گئی کتاب کی مصنفہ ایمی میک کریڈی کہتی ہیں کہ بچوں کے چھوٹے چھوٹے مسائل اور ان سے جرے انکے جزبات انکے لیے بہت بڑے ہوتے ہیں اور جب ہم انہیں درپیش چیلنجز پر رد عمل دینے سے روکتے ہیں تو دراصل ہم انہیں کہتے ہیں کہ انکے جزبات کی کوئی قدر نہیں۔

یہیاں ہونا یہ چاہیے کہ تھوڑ ی دیر کیلئے انکے ساتھ بیٹھیں اور کہیں کہ تم بہت پریشان، غم زدہ لگ رہے ہو ، ایسا کرنے سے بچے کو محسوس ہوگا کہ اپ اس کے مددگار ہیں اور اسکے جزبات کی قدر کرتے ہیں۔

تمہاری یہ حرکت دیکھ کر مجھے دکھ ہوتا ہے

جب بچے بات نہیں مانتے تو والدین کو بہت برا لگتا ہے لیکن آپ اس وقت انہیں یہ مت کہیں کہ تمہاری یہ حرکت دیکھ کر مجھے بہت دکھ ہو ا اور جزبات کا کھیل کھیلنے سے پہلے ضروری ہے کہ ہم حدود طے کر لیں کیونکہ یہ اپ کے خیالات ہیں بچوں کے نہیں جو انکی شرارتیں دیکھ کر اپ کے زہن میں آتے ہیں بلکہ بےض کی زہنیت کے مطابق سوچیں۔

اور ا گر آپ ایسے ہی جملے کہتے ہیں تو بچے یہ سوچنے پر مجبور ہو جاتے ہیں کہ انکی غمی خوشی، افسردگی کے تمام بٹن اپکے ہاتھ میں ہیں تو والدین بارہا اسکا فائدہ اٹھائیں گے ان حالات میں آپکے اور بچوں کے درمیان تعلقات خراب بھی ہو سکتے ہیں۔

اس لیے یہ ضروری ہے کہ حدود قیود کا تعین کیا جائے جیساکہ انہیں بتایا جائے کہ صوفہ پر خاموشی سے بیٹھیں اور ساتھ ہی دوسرا راستی بھی دیکھائیں کہ اگر کھیلنا ہے تو باہر جا کر کھیلیں۔

تم ہمیشہ ایسا اہی کرتے ہو

بچے کئی مرتبہ کوئی شرارت یا پھر کوئی کام غلط کر دیں تو والدین کہتے ہیں کہ " تم ہمیشہ ایسا ہی کرتے ہو" تو یہ الفاظ استعمال کر کے اپ مزکورہ معاملے کو بچے کی نظر سے دیکھنا چھور دیتے ہیں ساتھ ہی ساتھ بچوں کو سکھانے کا یہ موقع بھی گنوا دیتے ہیں کہ انہیں اس طرح حالات میں مستقبل میں کیا کرنا چاہیے۔

اور پیرنٹنگ فارکنکشن کے بانی رابن میک مین اسی موضوع پر کہتے ہیں کہ اگر اپ کا بچہ کسی خاس وقت میں کوئی خاص حرکت کرتا ہے تو اس پر چیخنے چلانے کی بجائے اس وقت میں اسکے ساتھ رہیں اس عمل سے بچے اور اپ کے درمیان قربت بڑھتی ہے اور معاملہ وہیں حل ہو جاتا ہے۔

تمہیں پتہ ہونا چاہیے

میک کریڈی کہتی ہیں کہ جب اپ بچے سے کہتے ہیں کہ تمہیں پتہ ہونا چاہیے تو اس جملے سے بچے کو یہ پیغام جاتا ہے کہ تم اتنے بے وقف ہو کہ تم سے کوئی درست فیصلہ نہیں ہوتا ، اس لیے میک کریدی کہتی ہیں کہ اس جملے کی بجائے یہ کہہ لیا کریں کہ کوئی مسئلہ ہو گیا ہے تو بتا ؤ اسے ٹھیک کرنے کیلئے کیا کریں اس یہ فائدہ ہوگا کہ اپ کا ہدف مسئلے کا حل ہوگا ، مسئلہ نہیں۔اس عمل سے بچہ اپنی غلطیوں کی خود ہی اصلاح کرے گا اور بہتر سے بہتر فیصلے کرے گا ۔

تم چھوڑو مجھے خود کرنے دو

اس الفاظ کو بھی کہنے سے ہمیشہ پر ہیز کریں کیونکہ یہ الفاظ کہہ کر آپ بچے کی حوصلہ شکنی کرتے ہیں کہ تم اس کام کرنے کے قابل ہی نہیں ہو بلکہ بچہ جو بھی کام کر رہا ہو اسے پورا وقت دیں کہ وہپ اپنا کام مکمل کر لے آرام سے۔ میک کریڈی کہتی ہیں کہ اس الفاظ کے استعمالا کی بجائے یہ کہہ لیا کریں کہ اتنی جلدی کیا ہے آرام سے کرو یہ کام، یا پھر یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ میں بس اس مرتبہ اپکی مدد کر رہا ہوں کیونکہ ہمیں جلدی کہیں جانا ہے اور اگلی مرتبہ ہم یہ کام مل کر کریں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More