میرے ماں باپ مر گئے اور میں بستر پر آ گئی، لیکن اب ۔۔ گھوٹکی ٹرین حادثے کا شکار ہونے والی 14 سالہ کائنات کی رُلا دینے والی کہانی

ہماری ویب  |  Jun 24, 2021

حادثات انسان کی ہنستی کھیلتی زندگی کو کب ختم کردیتے ہیں پتہ ہی نہیں چلتا، اچھا بھلا بھاگتا دوڑتا انسان دوسرے کے سہاروں پر زندگی گزارنے پر مجبور ہو جاتا ہے ۔ بالکل اسی طرح گھوٹکی حادثے میں زخمی ہونے والی 14 سالہ کائنات کی کہانی ہے، جس نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے اپنی داستان سنائی ہے۔ اس کی باتیں سن کر یوں معلوم ہو رہا ہے کہ اب جینے کی آرزو کرنا موت کو گلے لگانے جیسا ہے۔

کائنات کہتی ہیں کہ: '' میرے بھائی نعمان کی شادی تھی، جس کے لئے ہم ٹوبہ ٹیک سنگھ جا رہے تھے، امی ابو، بھائی اور 5 رشتے دار بھی ہمارے ساتھ تھے۔ لیکن حادثے کے بعد یہ سب نہ رہے، 5 لوگ جاں بحق ہوگئے، جس میں میرے والدین بھی مر گئے اور 4 افراد شدید زخمی ہوگئے۔ حادثے کے وقت میں برتھ پر لیٹی ہوئی تھی، اچانک ٹرین ٹکرائی اور میں نیچے گر گئی اور بیہوش ہو گئی۔ جب ہوش آیا تو منہ میں مٹی تھی اور ٹانگیں بھی مٹی میں ہی پھنسی ہوئی تھیں۔ میرے کانوں میں آواز آ رہی تھی کہ بھائی بول رہا ہے کوئی میری بہن کو بھی بچاؤ اس کے بعد مجھے باہر نکال کر لٹا دیا گیا لیکن میری امی کو کسی نے نہیں نکالا اور وہ مرگئیں۔ میرے ابو اور بھائی بھی مرگئے۔

کائنات کو پہلے گھوٹکی کے قریبی ہسپتال اور پھر رحیم یار خان میں کے شیخ زید ہسپتال میں پہنچایا گیا، جہاں اسے معلوم ہوا کہ امی، ابو، بڑے بھائی اب اس دنیا میں نہ رہے۔ کائنات کی دونوں ٹانگوں میں فریکچر ہے جس کی سرجری کر کے راڈز کے ساتھ باندھ دیا گیا۔ ان کو اندرونی حصوں پر بھی چوٹیں لگی ہیں جس کی وجہ سے سانس لینے میں دشواری ، خون کی ترسیل میں تکلیف اور جسم میں شدید خون کی کمی ہوگئی ہے۔ کائنات کو رحیم یار خان سے علاج کے لیے کراچی ریلوے ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ اس کے ابو کے دوست اعجاز علی اس کے ساتھ ہیں اور اس کے ایک چچا مہدی بھی ساتھ ہیں۔ کائنات کو اس قدر شدید چوٹیں لگ گئی ہیں کہ وہ نا چل سکتی ہے اور نہ اٹھ کر بیٹھ سکتی ہے۔

14 سالہ کائنات نویں جماعت میں پڑھتی تھی، مگر اب پتہ نہیں وہ کب اسکول جا سکے گی۔ یہ چاہتی تھی کہ میں اپنے پیروں پر چل کر گھر جاؤں۔ اس کے دو بھائی واقعے میں زندہ بچے ہیں، جن کی یہ لاڈلی بہن ہیں اور اس کی دونوں ٹانگوں اور ایک بازو میں فریکچر ہے اور وہ اس وقت کراچی کے پاکستان ریلوے حسن ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔ کائنات کہتی ہیں کہ: '' مجھے کیا پتہ تھا کہ بھائی کی شادی کرنے جائیں گے تو نہ بھائی زندہ بچے گا اور نہ میرے ماں باپ، میری زندگی اس حادثے میں ہی ختم ہوگئی، لیکن میرے 2 بھائی جو میرے ساتھ ہیں اب یہی میرا سب کچھ ہیں۔ ''

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More