بچوں کے تعلیمی نقصان کو مد نظر رکھتے ہوئے ملک بھی میں 7 جون سے تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا اس فیصلے کے بعد سے سندھ میں صرف نویں کلاس سے لے کر جامعات کو کھولنے کا فیصلہ کیا گیا تھا جبکہ ملک کے دیگر صوبوں میں تمام کلاسز کیلئے اسکولز کھول دیے گئے تھے یہی وجہ ہے کہ صوبہ پنجاب، خیبر پختونخواہ اور اسلام آباد میں اس وقت شدید گرمی کے دوران بھی بچے اسکول جانے پر مجبور ہیں کیونکہ عموماََ پنجاب اور کے پی کے میں ان دنوں میں اسکولوں میں موسم گرما کی چھٹیاں ہوا کرتیں تھیں۔
گرمی اور بجلی نہ ہونے کے باعث اسلام آباد کے گونمنٹ فیڈرل اسکول کے 25 بچے بے ہوش ہو گئے تھے، جس کے بعد سے ہی سوشل میڈیا پر شہریوں نے ایک مرتبہ پھر سے اسکول بند کرنے کا مطالبہ کرنا شروع کر دیا ہے کیونکہ شدید گرمی سے بچوں کو ہیٹ اسٹروک ہونے کا شدید خطرہ ہے۔
اس کے علاوہ پنجاب، کے پی کے اور بلوچستان میں آج بھی گرمی میں اضافہ دیکھا گیا جبکہ پشاور میں 48 ڈگری سینٹی گریڈ اور پنجاب کے اکثر شہروں میں 42 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا ، ملک میں جاری گرمی کےباعث عوام نے ایک مرتبہ پھر سے اسکول بند کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے اور اس حوالے سے ٹویٹر پر ہیش ٹیگ "ہیٹ ویو" ٹاپ ٹرینڈ پر ہے۔
رانا زین نے کہا کہ 2018 تک گرمیوں کی چھٹیاں 25 یا یکم جون سے 15 اگست تک ہوتی تھیں، موجودہ حکومت نے جون میں تعلیمی ادارے کھول دیے، 45 ڈگری سینٹی گریڈ کی گرمی میں آپ کونسا تعلیمی قلعہ فتح کرنا چاہتے ہیں؟
محمد حذیفہ نے اسلام آباد میں بچوں کے بے ہوش ہونے کی خبر شیئر کرتے ہوئے سب کو محفوظ رہنے کی تاکید کی۔