8 ماہ تک ہسپتال میں رہا، شدید تکلیف میں تھا اور چہرہ بھی ۔۔ گزشتہ سال طیارہ حادثے میں متاثرہ شخص کی تکلیف دہ کہانی

ہماری ویب  |  May 26, 2021

جہاز ہمارے سفر کو آرام دہ تو بناتا ہے مگر سکون اس وقت ہی ہوتا ہے جبکہ جہاز ہمیں بخیریت ہماری منزل پر اتار دے، پورے راستے لوگ دعائیں پڑھتے ہوئے جاتے ہیں کہ ہم خیریت سے پہنچ جائیں، مگر گزشتہ سال کراچی میں ہونے والے جہاز حادثے کا واقعہ تو آپ کو بھی یاد ہوگا کہ لینڈنگ سے صرف ایک منٹ پہلے جہاز حادثے کا شکار ہوگیا اور صرف 2 مسافر خوش قسمتی سے بچ سکے، دیگر تمام مسافر عملے سمیت زندگی کی بازی ہار گئے۔

چونکہ یہ جہاز قریبی آبادی میں جا گرا تھا، جس کی وجہ سے رہائشی علاقے میں رہنے والے لوگوں کا بھی بڑا نقصان ہوا، ایسے ہی ایک شخص سہیل احمد کی کہانی ہم آپ کو بتاتے ہیں جو انہوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے ساتھ حادثے کے بعد کیا کچھ ہوا اور انہوں نے کیسے یہ وقت گزارا۔

سہیل احمد کہتے ہیں کہ: '' میں جمعہ کی نماز پڑھ کر گھر آیا اس وقت پونے تین ہو رہے تھے، تو گھر والوں نے کہا کہ کچھ سودا سلف لا دیں، آج جمعۃ الوداع ہے، پھر عید کی تیاریاں بھی کرنی ہیں، میں نے کہا اچھا ٹھیک ہے اور پھر میں گھر سے نکلا صرف گاڑی سٹارٹ کی تھی، گاڑی کا دروازہ ابھی کھلا ہوا ہی تھا کہ ایک دم جہاز آگرا اور میں حواس باختہ ہوگیا، دھواں زیادہ ہونے کی وجہ سے میری سانس رکنے لگی، پھر میں بیہوش ہوگیا اور پھر جب مجھے سانس آیا تو دیکھا کہ میں ہسپتال میں ہوں ''

دورانِ علاج میری ڈھیروں سکن سرجریاں ہوئیں، 200 سے زائد اینٹی بائیوٹکس دوائیں لگائیں گئیں، میں نے 10 کلو سے زائد گولیاں کھائیں ہیں۔ 8 ماہ بستر پر پڑا رہا، ایک سے دوسری عید آگئی مگر میں ہسپتال میں ہی تھا، خوفناک حادثے کا ڈر دل میں بیٹھ گیا اور اس کی وجہ سے مجھے رات بھر نیند نہیں آتی تھی، میں نے بہت ازیت میں وہ وقت گزارا ہے، میرا گھر تک اس حادثے کی وجہ سے خراب ہوگیا، جوکہ ایک سال سے تعمیرِ نو کروا رہا ہوں، میری حکام سے گزارش ہے کہ جہاز کو آبادی کے قریب سے لینڈنگ نہ کروائی جائے بلکہ کوئی متبادل راستہ ڈھونڈا جائے۔

سہیل احمد کی والدہ کہتی ہیں کہ: '' جب حادثہ ہوا اس سے تھوڑی دیر پہلے سہیل گھر سے سامان لانے کے لئے باہر نکلے ابھی گاڑی میں بیٹھے ہی تھے کہ حادثہ ہوگیا، وہ باہر ہی گر گئے، ہمارے گھر میں اتنا دھواں تھا، گیس بھری ہوئی تھی سانس نہیں آرہی تھی، بچے بھی پریشان ہوگئے تھے اور ہمیں یہ لگ رہا تھا کہ بس اب ہم بھی مر جائیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More