پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول ترین ویڈیو شئیرنگ ایپ ٹک ٹاک کے اربوں کھربوں سے زائد صارفین ہیں جو اس ایپ کو استعمال کر رہے ہیں تاہم پاکستان میں اسے بند کر دیا گیا تھا جس کی سب سے بڑی وجہ ایپ پر نامناسب مواد اپ لوڈ کرنا تھا۔
تاہم پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ شارٹ ویڈیو شئیرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک سے حالیہ دنوں میں 5 لاکھ قابل اعتراض اور غیر اخلاقی ویڈیوز کو ہٹا دیا گیا۔
اس کیس کی سماعت چیف جسٹس قیصر راشد خان کی سربراہی میں ہوئی، جس میں پی ٹی اے کے وکیل جہانزیب محسود نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی ٹی اے حکام ٹک ٹاک انتظامیہ سے رابطے میں ہیں۔
عدالت میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ٹک ٹاک سے حالیہ دنوں میں اب تک 5 لاکھ قابل اعتراض ویڈیوز ہٹا دی گئی ہیں جبکہ شیئرنگ ایپ انتظامیہ نے پاکستان میں مواد سے متعلق فوکل پرسن کو بھی مقرر کیا ہے۔
تاہم عدالت نے شیئرنگ ایپ کیس کی سماعت اپریل میں ہوگی۔
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ نے 40 مقامی رہائشیوں کی درخواست پر ٹک ٹاک کو 11 مارچ کو بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد پی ٹی اے نے فوری طور پر شیئرنگ ایپ کو ملک میں بند کر دیا گیا تھا۔