ہمارے ہاں یہ جملا اکثر سُنا جاتا ہے کہ ایک عورت ہی عورت کی سب سے بڑی دشمن ہوتی ہے جوکہ ایک بڑی گہری تنقید بھی ہے اور سوچنے والی بات بھی ہے۔ لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا ہے کہ ایسا کیوں کہا جاتا ہے؟ یا اس بات کے پیچھے کیا سوچ و فکر ہے؟ کیا واقعی اس بات کا کوئی حتمی مقصد بھی ہے ؟ یا صرف ہوائی جملا ہے جس کو لوگ منفی اعتبار سے بولتے ہیں۔
ریسرچ کے مطابق:
عالمی جریدے '' ریساپنس فار آل '' کی ریسرچ کے مطابق: '' خواتین میں جسمانی طور پر برداشت کرنے کی طاقت مرد حضرات سے بے شک زیادہ ہوتی ہے، مگر ذہنی طور پر ان کی فطرت میں قوتِ برداشت کم ہوتی ہے، جس کی وجہ سے خواتین میں خود غرضی اور جلن کا عنصر زیادہ پایا جاتا ہے۔ ''
عام مثالیں
یہ صرف ہوائی باتیں نہیں ہیں، اس کی عام مثالیں ہم آپ کو روزمرہ زندگی سے بتاتے ہیں جن کو جان کر آپ کو یقیناً اندازہ ہو جائے گا کہ عورت ہی عورت کی سب سے بڑی دشمن ہوتی ہے۔
٭ بس میں لڑائی:
خواتین اگر بس میں جائیں تو آپ نے عموماً دیکھا ہوگا کہ ہر عورت گھس گھس کر خود بیٹھنے کی کوشش میں لگی رہتی ہے، پھر چاہے کوئی بُزرگ خاتون کھڑی ہوئی کیوں نہ ہو، ان کو کسی طرح کا ادب و احترام نہیں ہوتا۔ وہیں مردوں کے کمپارٹمنٹ میں دیکھیں تو سب خاموشی سے مل بانٹ کے کھڑے ہوتے ہیں، کسی قسم کے لڑنے کی آوازیں نہیں آتی ہیں۔
٭ ساس بہو میں لڑائی:
کبھی آپ نے یہ نہیں دیکھا ہوگا کہ داماد اور سسر میں لڑائی ہو رہی ہو، بلکہ ساس بہو کی لڑائی عام ہے اور یہ مسئلہ ہمارے معاشرے کا سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ ہے جو کہ نسلوں کو تباہ کر رہا ہے، ایسے میں ایک عورت ہی دوسری عورت کے گھر کو خراب کرتی دکھائی دیتی ہے۔ جس پر آپ لازمی اتفاق رکھتے ہوں گے کیونکہ یہ ہر گھر کی کہانی ہے۔
٭ دیورانی اور جٹھانی کی لڑائی:
یہ مثال بھی گھریلو ہے اور ہر بہو اس لڑائی کا شکار ایک مرتبہ تو ضرور ہوتی ہے، کیونکہ خود سے اچھا اور بہتر ایک دوسرے کے لئے برداشت نہیں کیا جا رہا ہوتا ہے چاہے ایک ساتھ ایک گھر میں رہتی ہوں یا نہیں، دلوں میں برائی ضرور رکھتی ہیں۔
٭ آفس میں کام کرنے والی خواتین:
آفس میں کام کرنے والی خواتین میں بھی ایک دوسرے کے لئے حسد، جلن، آگے بڑھنے کی جلدی دکھائی دیتی ہے اسی وجہ سے ان کے درمیان تعلقات خراب ہوتے ہیں جبکہ مرد حضرات سالوں تک ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں۔
٭ ساتھ پڑھنے والی لڑکیاں:
اسکول ہو یا کالج، یونیورسٹی ہو یا کوئی دیگر انسٹیٹیوٹ یہاں بھی لڑکیوں میں ایک دوسرے سے جلن کی وجہ سے لڑائی ہونا ایک عام بات ہے، ایک دوسرے کی لگائی بجھائی بھی بہت عام ہے جوکہ یقیناً غلط ہے۔
٭نند بھاوج کی لڑائی:
نند بھاوج کی لڑائی کس گھر میں نہیں ہوتی، جبکہ یہ رشتہ سب سے زیادہ نازک سمجھا جاتا ہے کیونکہ درمیان میں اگر کوئی شخص برداشت کرتا ہے تو وہ مرد ہوتا ہے، کیونکہ اس کو بیوی اور بہن کے درمیان برابری کا سلوک کرنا پڑتا ہے اور جہاں یہ برابری برقرار نہیں رہ پاتی وہاں رشتے خراب ہو جاتے ہیں۔
یہ چند ایک عام مثالیں اور وہ باتیں ہیں جو ہر گھر میں کہیں نہ کہیں ہوتی ضرور ہوتی ہیں، اس کا مقصد کسی کی نفسیات کو مجروح کرنا نہیں ہے۔
ان سے متعلق آپ بھی کچھ کہنا چاہتے ہیں تو ہمیں ہماری ویب کے فیس بک پیج پر کمنٹ سیکشن میں ضرور بتائیے گا۔