میرے زیادہ وزن کی وجہ سے میں مختلف بیماری کا شکار ہوگئی اور پھر ۔۔۔ خاتون نے گھر بیٹھے وزن کم کیسے کیا؟

ہماری ویب  |  Mar 16, 2021

وزن میں کمی لانا انتہائی سخت عمل ہوسکتا ہے۔ لیکن موٹاپے کا شکار بننے والے ایسے مرد حضرات بالخصوص خواتین بھی دیکھی گئی ہیں جنہوں نے بہت ہی کم وقت میں بڑھتے ہوئے وزن پر قابو پایا۔

آج ہم ایک ایسی خاتون کے بارے میں جانیں گے جنہوں نے بغیر جِم سینٹر جوائن کیے اپنے وزن پر یقینی قابو پایا۔

خاتون کا نام راکھی منسوخانی ہے جن کا تعلق بھارتی شہر دہلی سے ہے۔ دہلی کے لوگوں کے بارے میں اکثر سنا ہے کہ وہ کھانے پینے کے شوقین ہوتے ہیں۔ مگر وہیں سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون نے ہمت کے ساتھ تنگ کرنے والے وزن کو گھٹایا۔

راکھی مانسوخانی ایک کاروباری پیشے سے تعلق رکھتی ہیں، انہوں نے اپنے وزن کم کرنے سے متعلق بتایا کہ بڑھتے ہوئے وزن سے انہیں طبی مسائل درپیش آئے ساتھ ہی ان کے سائز کے کپڑے بھی مارکیٹ سے ملنا مشکل ہوجاتے تھے۔ لیکن راکھی مشکلات کے خلاف لڑیں اور ایک حیران کن طور پر انہوں نے 30 کلوگرام وزن سے چھٹکارا حاصل کیا۔

راکھی بتاتی ہیں کہ بڑھتے ہوئے وزن سے ان کے گھٹنوں میں مسلسل درد رہتا تھا، اور دن بھر ان کا مزاج بھی چڑچڑا سا رہتا، ساتھ ہی دیگر اندرونی بیماریاں بھی انہیں لاحق تھیں۔ علاوہ ازیں ان کے چہرے کی جلد بھی ہمیشہ چکنی رہتی جس سے وہ ہر وقت پریشانی میں مبتلا رہتی تھیں۔

37 سالہ خاتون کا پہلے وزن 103 کلوگرام تھا اور ان کا ہدف 65 کلوگرام تک وزن کرنا تھا۔

خاتون کا ڈائٹ پلان کیا تھا؟

راکھی صبح اٹھتے ہی ناشتے میں اُبلے ہوئے انڈے اور ایک گلاس دودھ کا استعمال کرتیں۔ دوپہر کے کھانے میں کوئی بھی تازہ سبزی، دال، سلاد اور ساتھ میں ایک پیالہ دہی کا استعمال کرتیں۔

اس کے علاوہ راکھی کے رات کے کھانے کا ڈائٹ پلان بھی بہت سادہ ہوتا جس میں وہ سوپ، گرلڈ چکن اور ایک ترکاری کسی بھی سبزی کی بنا کر کھا لیتیں۔

ورزش کیا کرتی ہیں؟

راکھی پارک میں جاگنگ اور چہل قدمی کرتی ہیں اس کے علاوہ جم نہیں نہیں جاتیں۔ حیران کن طور پر ان کے خفیہ ڈائٹ پلان میں 80 فیصد ڈائٹ کنٹرل اور 20 فیصد ورزش شامل ہے۔

آخر میں راکھی مانسوخانی کا کہنا تھا کہ وزن کم کرنے کے بعد وہ خود کو ترو تازہ اور ہلکا محسوس کرتی ہیں اور اب انہیں اُن کے مطابق کپڑے لینے میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں آتا۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More