اکثر افراد نائٹ شفٹ میں کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ رات میں وہ بنا کسی ٹینشن کے اپنے کام کو سر انجام دیتے ہیں۔ لیکن کیا رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد اس نقصان سے واقف ہیں؟
حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد میں کینسر کی مخصوص اقسام کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی ہیلتھ سائنسز کی تحقیق کے مطابق رات کی ڈیوٹی میں کام کرنے والے لوگوں میں کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے، تحقیق کے دوران دن یا رات کی شفٹوں میں کام کرنے والے صحت مند افراد کو شامل کرکے جانچ پڑتال کی گئی۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ رات کو کام کرنے والے افراد کے جسموں میں 24 گھنٹوں کا قدرتی ردھم متاثر ہوتا ہے جس سے کینسر سے متعلق مخصوص جینز متحرک ہوجاتے ہیں۔
تحقیق میں کہا گیا کہ اس کے نتیجے میں ان افراد میں ڈی این اے کو نقصان پہنچنے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے جبکہ ڈی این اے کی مرمت کرنے والے میکنزمز اس نقصان کی تلافی کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایسے شواہد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ رات کی شفٹوں میں کام کرنے والے افراد میں کینسر کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔
خیال رہے کہ ہمارے جسم کے اندر ایسی قدرتی حیاتیاتی گھڑی ہوتی ہے جو 24 گھنٹے کے دن اور رات کے دورانیے کے مطابق کام کرنے والے میکنزم سے لیس ہوتی ہے۔
یعنی اس کی سرگرمیوں کی سطح دن یا رات میں مختلف ہوتی ہیں اور ماہرین کا خیال تھا کہ اس ردھم میں مداخلت کے نتیجے میں کینسر کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے 14 افراد پر مختلف شفٹوں کے تجربات سلیپ لیبارٹری میں ایک ہفتے تک کیے۔
ان میں سے 50 فیصد افرادکو 3 دن تک نائٹ شفٹ کا شیڈول دیا گیا جبکہ باقی کو 3 دن کے لیے دن کی شفٹ کا حصہ بنایا گیا۔
تحقیق میں شامل لوگوں کی اندرونی سرگرمیوں کو جانچنے کے لیے انہیں 24 گھنٹے تک جگائے رکھا گیا اور مسلسل روشنی اور کمرے کے درجہ حرارت میں رکھتے ہوئے ہر 3 گھنٹے بعد خون کا نمونہ لیا گیا۔
خون کے نمونوں کے تجزیے میں دریافت کیا گیا کہ کینسر سے متعلق جینز کی سرگرمیاں نائٹ شفٹ میں کام کرنے والوں میں دن کی شفٹ کے افراد کے مقابلے میں مختلف تھیں۔ خاص طور پر ڈی این اے کی مرمت کرنے والے جینز کے افعال متاثر دریافت کیے گئے۔