ہمارے معاشرے میں یہ بات بہت زیادہ عام ہے کہ جب بچے پڑھتے نہیں ہیں تو ان کو کہا جاتا ہے کہ پڑھو،لکھو بڑا آدمی بنو، لیکن جب کوئی بچی زیادہ پڑھنا چاہتی ہے، اپنی تعلیم مکمل کرنا چاہتی ہیں تو اس کو کئی قسم کی باتیں سننی پڑتی ہی۔ یقیناً آپ نے بھی کبھی نہ کبھی تو ضرور سُنی ہوں گی:
آپ بھی جانیئے ہمارے یہاں بولے جانے والے چند ایسے عام جملے جو ہر گھر میں ہی سُنے جاتے ہیں۔
تنقیدی جملے
٭ کبھی کوئی لڑکی میٹرک یا انٹر کے بعد آگے پڑھنے کی خواہش کا اظہار کردے یا پھر ماسٹرز کرنے کے بعد آگے پڑھنے اور باہر کے ممالک جا کر پڑھنے کا کہہ دے تو گھر والے اور خاندان والے صرف ایک ہی جملہ کہتے سُنائی دیتے ہیں، کیا کروگی اتنا پڑھ لکھ کر، بعد میں تو چولہا ہی جلانا پہے، گھر اور بچے ہی سنبھالنے ہیں۔
٭ ہائر ایجوکیشن کے لئے کو-ایجوکیشن میں داخلہ لینا چاہیں تو سب سے پہلے لوگ کیا کہیں گے کا جملا سننے کو ملتا ہے۔
٭ باہر جاتے ہوئے پرفیوم زیادہ نہ لگانا، پتہ نہیں لوگ کیا سوچیں گے۔
٭ دوست کے گھر جانا ہے ، کوئی ضرورت نہیں ہے، ہم بلکل اجازت نہیں دیں گے، بیٹا اپنے ابا سے اجازت لے لو، یا پھر اس کے علاوہ ایک جواب یہ سننے کو ملتا ہے، گھر سے باہر نکلی تو واپس نہ آنا وغیرہ وغیرہ ۔۔
٭ لڑکیاں فٹ اور سمارٹ اچھی لگتی ہیں، موٹی نہیں، اپنا وزن کم کرو، کھانے پینے کی طرف توجہ دو، شادی کیسے ہوگی تمہاری۔
٭ تمہیں شرم نہیں آتی، لڑکی ہو کر گھر سے باہر کھیلو گی، کرکٹ اور ہاکی نہیں چولہا ہانڈی سنبھالو۔
٭ لپ اسٹک بلکل نہ لگاؤ، ارو لگا ہی رہی ہو تو بہت ہلکی سی لگاؤ، ابھی تو تمہاری شادی بھی نہیں ہوئی ہے، لوگ کتنی باتیں بنائیں گے۔
٭ چلو، پڑھ لو، جتنا مرضی پڑھ لو، لیکن نوکری کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، گھر بیٹھ جانا، ہمیں منظور ہے، گھر سے باہر جانا نہیں۔
٭ بھائی کے سامنے آواز نہ اٹھاؤ، چاہے بھائی کچھ بھی کہے اس کی بات مانو ، باپ کی جگہ ہے ۔
٭ دوپٹہ اچھی طرح اوڑھو، چادر پہن کر نکلو، نقاب لگاؤ، پڑوس والی آنٹی کیا سوچیں گی ۔
٭ بات سنو، چھت پر جانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، برابر والے گھر کے لڑکے بھی چھت پر جاتے ہیں، تم گھر کے اندر رہو۔
٭ محلے میں سر جھکا کر چلا کرو، ٹُک ٹُک کسی کو دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے، آہستہ ہنسا کرو، منہ کھول کر ہنستی ہو، سب کی توجہ بنتی ہو۔
٭ رشتے والوں کے سامنے نظریں جھکا کر بیٹھنا اور شرماتی رہنا، آواز بلکل نہ نکالنا، کہیں رشتہ جُڑنے سے پہلے ہی ختم نہ ہو جائے۔
٭ خالہ، پھپھی، چاچا، تایا کے بیٹوں کے سامنے نہ آیا کرو، قہقہے مار کر ان کے ساتھ باتیں نہ کیا کرو، خاندان والے باتیں بناتے ہیں۔