گاڑی کی بیٹری لائف کیسے بڑھائیں؟ جانیں 5 ایسے کارآمد طریقے جن کی مدد سے کار کی بیٹری کی زندگی بڑھائی جاسکتی ہے

ہماری ویب  |  Mar 03, 2021

کار بیٹری آپ کی گاڑی کا ایک اہم ترین حصہ ہے جس کے بغیر گاڑی اپنی جگہ سے آگے نہیں بڑھ پائے گی۔ صبح اپنی گاڑی کو اسٹارٹ کرنے سے لے کر سفر کے دوران اپنا موبائل فون چارج کرنے تک، بیٹری آپ کی گاڑی کو وہ طاقت فراہم کرتی ہے جو اسے چلانے کے لیے ضروری ہے کہ بیٹری کا خیال کس طرح رکھا جائے اور یہ کتنے عرصے تک چلنے کے قابل بنائی جا سکتی ہے۔ بیٹری باآسانی 3 سے 5 سال تک چلنی چاہیے، لیکن متعدد ڈرائیورز ہر 2 سے 3 سال میں کار بیٹریز تبدیل کرتے ہیں۔ ایسا کیوں ہوتا ہے اور بیٹری لائف کو بڑھانے کے لیے کونسے اقدامات کیے جاسکتے ہیں؟

اسی حوالے سے آج ہم بات کریں اور اس مسئلے کا حل تلاش کریں گے کہ کار بیٹری کی زندگی کو کیسے بڑھایا جاسکتا ہے۔

1- چھوٹی ڈرائیو سے گریز کریں

کم فاصلے تک گاڑی چلانا کار کی بیٹری کو مکمل چارج ہونے سے روکتی ہے۔ بیٹری کی طاقت کو برقرار رکھنے کے لیے گاڑی کو دیر تک چلانا ضروری ہے۔

2-گاڑی کی ہیڈ لائٹس بند کرنا مت بھولیں

دن کے اوقات میں گاڑی سے اترتے وقت اکثر ڈرائیورز کار کی لائٹس بند کرنا بھول جاتے ہیں جس کی وجہ سے بیٹری لائف ضائع ہوجاتی ہے تو اس بات کو یقینی بنائیں کہ تمام لائٹس (ہیڈ لائٹس سمیت) بند کر دیں۔

3- بیٹری میں پانی کی مقدار چیک کریں

آج آپ ڈرائی maintenance فری بیٹری بھی خرید سکتے ہیں، لیکن یہ کچھ لوگوں کے لیے ذرا مہنگی ہوتی ہے۔ کیونکہ عوام کی اکثریت لَیڈ-ایسڈ بیٹریاں استعمال کرتی ہیں اور یہی ہماری گاڑیوں میں پہلے سے ہی فیکٹری سے نصب آتی ہیں، اس لیے ان میں پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کی ضرورت درپیش ہوتی ہے۔ آپ کو مہینے میں کم از کم ایک بار بیٹری کا پانی لازمی چیک کرنا چاہیے کہ اس میں دوبارہ پانی بھرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔

4- بیٹری کو فکس/ مضبوط رکھیں

اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ آپ کی بیٹری اپنی جگہ بالکل محفوظ طریقے سے نصب کی گئی ہو۔ ڈھیلی بیٹری کارکردگی کو متاثر کرتی ہے اور پریشانیوں کا سبب بن سکتی ہے اس کے علاوہ شارٹ سرکٹ کا خطرہ بھی ہوسکتا ہے۔ کوشش کریں بیٹری کو وقتاً فوقتاً چیک کرتے رہیں۔

5- اپنی گاڑی کی دیکھ بھال کریں

ڈرائیورز حضرات کے لئے ضروری ہے کہ آپ اپنی کار کی مجموعی طور پر دیکھ بھال کریں کیونکہ مستقل دیکھ بھال کار کی اچھی کارکردگی کا باعث بنتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More