آج کل ناک اور کان چھدوانے کا رواج بہت زیادہ بڑھ گیا ہے مگر مغربی ممالک میں جس طرح زبان چھدوانے کا بڑھتا ہوا فیشن چل رہا ہے اس کو دیکھ کر آج کل نوجوانوں میں یہ خواہش پیدا ہو رہی ہے کہ وہ بھی اپنی زبان چھدوائیں۔
لیکن کیا آپ کو معلوم ہے کہ دراصل زبان چھدوانے کی کیا وجہ ہے اور یہ کیوں کروائی جاتی ہے؟ فیشن کے علاوہ ہر چیز کی ایک وجہ ہوتی ہے جو کہ کم ہی لوگ جانتے ہیں۔
زبان چھدوانے کی وجہ:
٭ زبان چھدوانے کی وجہ ایک یورپی میگزین کے 2004 کے پُرانے ایڈیشن میں درج ہے جس کے مطابق: '' یہ رواج صدیوں سے چلا آ رہا ہے مگر آنے والے ادوار میں اس رواج کو فیشن کے طور پر اپنایا جائے گا، لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ پُرانے زمانوں یعنی 18 صدی میں جب دنیا کے مختلف ممالک غذائی قلت کا شکار تھے اور افریقہ، یورپ، نائجیریا جیسے ممالک میں جہاں کھانے پینے کی ضروریات پوری کرنا مشکل ہوتا تھا، وہاں مایا تہزیب کے قبائلی سرداروں کے ایک چھوٹے جرگے کی جانب سے 1799 کے آخر میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ اب بھوک کی شدت کو مٹانے کا ذریعہ صرف یہ ہے کہ اپنی زبانوں میں تالے لگا لیئے جائیں یا کوئی چوٹ جس کی وجہ سے بھوک کے وقت کچھ کھایا نہ جائے، یوں ہم اپنی بھوک پر بھی قابو رکھ سکیں گے اور مزید کھانے کی خواہش بھی نہیں بڑھے گی۔ ''

یہ وہ وجہ تھی جس کے تحت زبانوں کو چھدوایا جانے لگا کیونکہ اس سے بھوک کی شدت میں کمی ہو جاتی ہے اور انسان معمول کے مطابق کھانے سے کم کھاتا ہے۔ اب اگر آج کل کے دور کو دیکھیں تو ہر شخص دبلا اور پتلا ہونے کی خواہش رکھتا ہے، اسی وجہ سے مغرب میں زیادہ تر لوگ زبان چھدواتے ہیں تاکہ محدود بجٹ میں کھانا پینا بھی محدود کر سکیں اور دبلے بھی ہو جائیں۔
درحقیقت مغربی ماہر فلاکسن کے مطابق : '' زبان چھدوانے سے اس کے ٹشوز میں چکھنے کی حس کم ہو جاتی ہے اور یوں بھوک کی شدت میں خود بخود کمی آ جاتی ہے۔''