مردانہ کمزوری یقیناً ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے اس وقت دنیا بھر میں 48٪ سے زائد مرد متاثر ہیں اور بہت سے ایسے مرد بھی ہیں جو اس مسئلے کا شکار ہیں ان کو معلوم ہے لیکن اپنا علاج نہیں کرواتے جو کہ ان کی صحت پر مزید منفی اثرات مرتب کرتا ہے۔
حال ہی میں گیوائنک کلینیکل ریسرچ میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے مردانہ کمزوری کی بڑی وجہ بتائی ہے جس کو دنیا بھر میں سب سے زیادہ پیچیدہ اور قابلِ قبول سمجھا جا رہا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ:
'' مردوں کے جسم میں پتھائیلیٹس، اسپرمیٹوجینک، ہائپوڈینیمک ایکس کروموسومز پائے جاتے ہیں اور یہ ان کے سپرمز کو بڑھانے کا کام کرتے ہیں اور جب ان کمپاؤنڈز میں کمی بیشی پائی جائے تو یقیناً بانجھ پن کا مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔
DNAH5 اور CFTR
نامی پیریٹوجینک کا مردانہ جسم میں ہونا بہت ضروری ہے اور جن مردوں کے ساتھ یہ مسئلہ ہے وہ ان کا پیدائشی بھی مسئلہ بھی ہو سکتا ہے۔
دراصل ایسے افراد جن میں عام مردوں کے مقابلے کم اسپرمز پائے جاتے ہیں، جب ان کی اولاد ہوتی ہے تو پیدائشی طور پر ان بچوں میں DNAH5 اور CFTR
اسپرمز کم بنتے ہیں جو کہ جوانی میں ایک بڑے مسئلے بانجھ پن سے دو چار ہوتے ہیں اور یوں نسل در نسل یہ مسئلہ بڑھتا جا رہا ہے۔
''
اس ریسرچ میں دنیا بھر سے ماہرین شامل ہوئے جن میں مس روزمیلا، الیگژینڈرا ژولائن، لیبوروسٹوپیا، گیرولومینانی جیسے ماہر گائناکولوجسٹ اور ریسرچر شامل ہیں۔