ہماری ویب | Jun 06, 2020
منفرد نظر آنے والی کاریں سب کو پسند ہوتی ہیں، لیکن اس عجیب طرح کی دکھنے والی کار نے پولیس کی دوڑیں لگوا دیں ہیں۔
آخر ایسا کیا ہے اس کار میں۔۔۔۔؟
برطانیہ کا ایک حساس علاقہ اسٹڈلینڈ ہے جو جنگلوں اور سمندری حسن سے مالا مال ہے یہاں مختلف قسم کی باربی کیو پارٹی وغیرہ کرنا غیر قانونی ہے۔
مگر کچھ نوجوانوں کی جانب سے یہاں غیر قانونی طور پر باربی کیو پارٹی کی گئی۔ مگر اس پارٹی کو کرنے کا انداز ذرا الگ تھا۔
پارٹی اس کار کے اندر کی جارہی تھی جو سیکیورٹی اہلکاروں کی نظروں سے بچانے کے لیے کیموفلاج کی گئی یعنی گاڑی کے اوپر اس طرح کا گھاس پھوس ڈالا کہ پولیس کو ان پر شک نہ ہو اور وہ گاڑی کے قریب نہ آئے۔منچلوں نے خفیہ طریقے سے اپنا شوق پورا کرنے کی کوشش کی جو ناکام ہو گئی۔
برطانوی پولیس کا کہنا ہے کہ منگل کی صبح اسٹڈلینڈ کے علاقے میں باربی کیو کی مہک آنے پر ڈیوٹی پر موجود افسران نے جگہ کا تعین کرنے کی کوشش کی اور جلد ہی ایک ایسی کار تک پہنچ گئے جس میں باربی کیو کا اہتمام کیا گیا تھا۔
View this post on Instagram A busy morning down in Studland we found an innovative vehicle disguise on Ferry Road today. It wasn’t the camouflage that made us stop, but the stove cooking breakfast that we could smell whilst driving by. #NoFires #NoBBQ #NoStoves #ProtectOurHeath #CamoGreatIdea #ButWeStillFoundYou #Studland #FerryRoad #Purbeck_Police #5393 #6094 A post shared by Purbeck Police (@purbeck_police) on Jun 2, 2020 at 3:12am PDT
A busy morning down in Studland we found an innovative vehicle disguise on Ferry Road today. It wasn’t the camouflage that made us stop, but the stove cooking breakfast that we could smell whilst driving by. #NoFires #NoBBQ #NoStoves #ProtectOurHeath #CamoGreatIdea #ButWeStillFoundYou #Studland #FerryRoad #Purbeck_Police #5393 #6094
A post shared by Purbeck Police (@purbeck_police) on Jun 2, 2020 at 3:12am PDT
پولیس کے مطابق اس کار کو سب کی نظروں سے پوشیدہ رکھنے کے لیے کیمو فلاج کیا گیا تھا ۔ برطانوی پولیس نے مذکورہ کار کی تصویر کو سوشل میڈیا ویب سائٹ انسٹا گرام پر اپنے آفیشل اکاؤنٹ پر شیئر کرتے ہوئے معاملے کی تفصیلات سے آگاہ کیا تاہم اس کارروائی میں کسی گرفتاری یا جرمانے سے متعلق اور نوجوانوں کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More