برطانیہ کے طبی ماہرین کی جانب سے بتایا گیا کہ پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ظاہر ہونے والی کورونا کی علامات کاواساکی بیماری کا نتیجہ بھی ہوسکتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق والدین مذکورہ علامات کو لے کر بہت زیادہ تشویش کا شکار ہوگئے ہیں کیونکہ اس بیماری میں تقریباً ساری وہی باتیں ظاہر ہوتی ہیں جو کورونا کی علامات بتائی گئی ہیں۔
برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہاتھوں کا لال ہونا (انفکیشن)، گلے کی سوزش، بخار، نزلہ یا آنکھوں کا لال ہونا ضروری نہیں کہ کورونا کی علامات ہوں بلکہ یہ کاواساکی بیماری کی وجہ سے بھی ہوسکتا ہے۔
نیشنل ہیلتھ سروس برطانیہ کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ کاواساکی بیماری عموماً پانچ سال سے کم عمر بچوں میں ظاہر ہوتی ہے جس میں ان کے سر میں شدید درد ہوتا ہے، دوسری سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ بچے کو پانچ دن تک تیز بخار رہتا ہے جس کے بعد اس کی جلد لال ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
اس کے علاوہ متاثرہ بچے کی جلد خراب ہوتی، آنکھیں سرخ اور گردن کے گرد سوجن و غدود ہوجاتے ہیں، ساتھ ہی اس کے ہونٹ خشک ، انگلیاں اور ہتھیلی بھی سرخ ہوجاتی ہے۔
ماہرین کا مزید کہنا ہے کہ اس بیماری سے متاثر ہونے والے بیشتر بچے صحت یاب ہوجاتے ہیں۔