مہلک مرض کورونا وائرس کے حوالے سے زیادہ تر ایسی خبریں سننے کو ملتی ہیں کہ مرنے والا شخص صحت مند تھا اور عمر بھی زیادہ نہیں تھی۔
سائنسی مطالعاتی رپورٹیں بتاتی ہیں کہ اس وائرس سے متاثر ہونے والے لوگوں میں سے بیس فیصد کی حالت سنگین علامات کی ہوتی ہیں۔
کورونا وائرس کے حوالے سے متعدد ماہرین لوگوں کو یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ تمام افراد گھروں سے نکلتے ہوئے ماسک کا استعمال کریں۔ اس سے قبل ماہرین ماسک فقط انہیں افراد کے لئے ضروری قرار دیتے رہے ہیں، جن میں اس وائرس کی علامات ہوں، تاکہ وہ یہ وائرس پھیلانے کا باعث نہ بنیں۔
مگر اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب وائرس ایک ہی ہے، تو لوگوں پر اس کے اثرات مختلف کیوں ہیں؟ آخر ایسا کیوں ہے کہ کچھ افراد اس وائرس سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور کچھ افراد میں علامات تک ظاہر نہیں ہوتیں؟ کچھ افراد کو وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑ جاتی ہے اور کچھ معمولی کھانسی کے بعد چند روز میں ٹھیک ہو جاتے ہیں؟
امریکی ڈاکٹر اوٹوینگ کا کہنا ہے کہ اس وقت اس وائرس پر انتہائی تیز رفتاری سے تحقیق جاری ہے اور ہر آنے والے گھنٹے میں نئی معلومات سامنے آ رہی ہیں۔
اوٹو ینگ کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس بھی دیگر وائرسوں ہی کی طرح کا ایک وائرس ہے، جو جینیاتی معلومات پر مبنی ہوتا ہے اور جس کا کام انسانی خلئے پر حملہ کر کے جینیاتی مواد سے اپنی نقل تیار کرنا ہوتا ہے۔
ایک اور ماہر ڈاکٹر ایڈورڈ جان لوپیز کا کہنا ہے کہ ایسا بالکل نہیں کہ تمام افراد میں کورونا وائرس انفیکشن پھیلاتا ہو لیکن اگر کسی شخص میں یہ وائرس انفیکشن کا باعث بنتا ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وائرس نے وہ خلیہ تلاش کر لیا ہے، جس کے ذریعے یہ بیماری میں تبدیل ہو سکتا ہے۔