گذشتہ چند روز سے ووہان کے انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہورہی ہیں اور صارفین کی جانب سے تشویش کا اظہار بھی کیا جا رہا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق 2018 میں چینی سرکاری اخبار چائنہ ڈیلی کی جانب سے ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائیرولوجی کی لیب کی چند تصاویر شائع کی گئی تھیں جن میں دیکھا گیا تھا کہ 1500 اقسام کے وائرسز ایک ٹوٹی ہوئی سیل والے فریج کے اندر رکھے گئے تھے۔
اس حوالے سے خدشات ظاہر کئے جا رہے ہیں کہ نوول کورونا وائرس ووہان کی اسی لیبارٹری سے پھیلا ہے۔
دوسری جانب چینی حکومت اپنے بیان میں یہ بات کہہ چکی ہے کہ عالمی ادارہ صحت کے حکام نے متعدد بار اس حوالے سے کہا ہے کہ کورونا وائرس کسی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا۔