کورونا وائرس: آپ بھی اس لاک ڈاؤن کے دوران تھکاوٹ اور سستی میں مبتلا رہتے ہیں؟

ہماری ویب  |  Apr 20, 2020

اس بات سے کوئی نا واقف نہیں کہ دنیا کے کئی ممالک میں وبائی مرض کورنا وائرس کے سبب لاک ڈاؤن جاری ہے۔ بے شمار لوگ اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔ کچھ لوگ گھروں سے کام کر رہے ہیں تاہم چند افراد گھروں میں کچھ بھی نہیں کر رہے۔

کسی قسم کا کام نہ کرنا، فارغ رہنا ، آرام کرنا، سننے میں یہ سب مثالی صورتحال لگ رہی ہے کہ ہر وقت بس آرام کیا جائے، کوئی کام نہ کریں لیکن یہ ایسی صورتحال ہے جس میں انسان کے دماغ پر اثر پڑتا ہے۔ ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ یہ حیران کن نہیں لوگ معمول سے زیادہ تھکاوٹ اور غنودگی محسوس کر رہے ہیں کیونکہ نفسیاتی طور پر انسان نشوونما اور متحرک رہنے کے لیے بنے ہیں۔

ماہر نفسیات لوسی بیرس فورڈ کے مطابق اگر لوگ کسی قسم کی سرگرمی کو اپنی زندگی کا حصہ نہیں بناتے تو وقت گزارنا انتہائی تکلیف دہ ہوجاتا ہے جس کے نتیجے میں لوگوں میں تھکاوٹ، غنودگی یا ڈپریشن جیسے احساسات پیدا ہوسکتے ہیں، یعنی ہم جتنا کم متحرک ہوں گے، اتنا ہی خود کو تھکا ہوا محسوس کریں گے۔

ڈاکٹر روجر ہینڈرسن کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ اس قسم کے پریشان کن حالات میں ذہنی بے چینی کا باعث بننے والے ہارمونز جیسے ایڈرینالائن کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے، اس کے نتیجے میں جسمانی توانائی میں کمی آتی ہے، جبکہ جسمانی اور ذہنی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سست طرز زندگی بھی ذہنی طور پر غنودگی کے احساس کو بڑھانے کا باعث بنتا ہے۔

ان کے مطابق جتنا کم وقت ورزش یا جسمانی طور پر کم متحرک رہیں گے، اتنی ہی تھکاوٹ زیادہ محسوس ہوگی، طویل دورانیے تک بیٹھے یا لیٹے رہنے کے نتیجے میں فٹ افراد بھی تھکاوٹ کا شکار ہونے لگتے ہیں، کیونکہ پٹھوں کے افعال میں تبدیلی آتی ہے۔

اس کا حل کافی آسان ہے اور وہ یہ ہے کہ کچھ وقت ورزش کے لیے مخصوص کر دیا جائے، جو بائیو کیمیکل اور ہارمونل توازن میں مدد فراہم کرے گا، جبکہ اس سے ذہنی بے چینی کا باعث بننے والے ہارمونز کی کچھ مقدار کو جلانے میں بھی مدد ملے گی۔

صبح و شام لیٹے رہنے سے بہتر ہے کہ انسان ہلے جلے، اس وقت کو غنیمت جانے اور اپنے جسم کو متحرک رکھے، اس کے لیے ضروری ہے کہ ورزش کو اپنی حالیہ زندگی کا معمول بنا لیں۔

آپ خود کو ذہنی اور جسمانی دونوں طرح سے بہتر محسوس کریں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More