یہ آئس کریم بنانے کا آئیڈیا کہاں سے آیا؟ یہ کس قانون کی خلاف ورزی کرتی تھی؟ جانیں دلچسپ حقیقت

ہماری ویب  |  Apr 18, 2020

اٹھاریوں اور انیسویں صدی کے وسط تک امریکہ اور یورپی ممالک میں " بلیو لاز" یا نیلے قوانین نافذ تھا جس کے تحت اتوار کے روز ہر قسم کے وہ مشروبات جن میں سوڈے کا استعمال ہوتا تھا ان کی فروخت پر مستقل پابندی تھی۔ پابندی کی خاص وجہ ان کے مذہبی رسومات کی پرستش تھی۔

٭ بہرحال سوڈا کمپنی کے مالک سوڈا فاؤنٹین و دیگر ملازمین کی جانب سے1881میں امریکی ریاست الینوائس میں نے اس قانون کی خلاف ورزی اور سوڈے کی فروخت کے تحت ایسی آئس کریم پیش کر ڈالی جس میں وہ آئس کریم کی آڑ میں سوڈا بھی فروخت کرنے لگے۔

٭ ہر شخص اس کو آئس کریم سمجھتا تھا کیونکہ یہ اتنی ذائقہ دار اور کسی کو یہ پتہ ہی نہیں تھا کہ اس آئس کریم میں سوڈے کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

٭ مزے کی بات یہ ہے کہ آئس کریم سنڈے صرف سنڈے یعنی اتوار کے روز ہی ملتی تھی اور آہستہ آہستہ اس کو پورے امریکہ میں پسند کیا جانے لگا۔

٭ ہر نئے آنے والے سال میں اس کے ذائقوں کو بدل بدل کر پیش کیا جانے لگا، شروعات میں صرف ونیلا آئس کریم پر چاکلیٹ ڈال کر بنائی جاتی تھی لیکن 1892 میں اس کو چیری کے ٹاپننگ کے ساتھ نیویارک میں یوٹیرین چرچ کے معزز پادری کو کھانے کے لئے پیش کی گئی اور یوں اس کا ایک اور نام یعنی " چیری سنڈے" رکھا گیا۔

٭ انیسویں صدی کی ابتداء میں اس کی مشہوری زیادہ اس وقت ہوئی جب کہ ایک دس سالہ بچی نے امریکہ کی سڑکوں پرآئس کریم کا ٹھیلالگانا شروع کیا اور وہ یہی آئس کریم سنڈے پورے ہفتے فروخت کرنے لگی۔

آج یہ آئس کریم دنیا بھر میں مختلف فلیورز کے ساتھ بڑی پسند کی جاتی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More