اکثر اوقات انسان ذہنی طور پر پریشان ہوتا ہے، ہر چیز سے بیزاری، کسی کام میں دل نہ لگنا، جذباتی تناؤ جیسے احساسات سے دوچار ہوتا ہے۔ ایسے میں بہت زیادہ بھوک نہ لگنے کے باوجود وہ چاہتا ہے کہ کچھ نہ کچھ کھاتا رہے۔
طبی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ایسا انسان اپنے جذبات کی تسکین کے لیے بہت زیادہ کھا کر خود کو نارمل رکھنا چاہتا ہے۔ اس کی ذہنی اور جذباتی حالت کی وجہ سے اس کی غذائی عادات میں بھی تبدیلی پیدا ہوجاتی ہے۔
عام طور پر اس کیفیت میں لوگ میٹھا جیسے کہ کیک، چاکلیٹ اسے کے علاوہ فاسٹ فوڈ، آلو کے چپس وغیرہ کھانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔
اگر کوئی فرد ذہنی دباؤ اور اس جذباتی کیفیت سے عرصے تک باہر نہیں نکل سکے اور اسی طرح کھاتا رہے تو اس کے بنج اییٹنگ ڈس آرڈر میں مبتلا ہوجانے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ اس میں دماغ میں گلوکوز کی مقدار بہت کم ہوتی ہے اور اسی وجہ سے دماغ سست اور ایسا فرد خود کو غیر حاضر محسوس کرتا ہے۔
اس مرض کی ابتدائی شکل اور عام علامات مندرجہ ذیل ہو سکتی ہیں۔
وقت بے وقت اور بھوک نہ ہونے کے باوجود کھانا، پیٹ بھر جانے کے باوجود کھانے سے ہاتھ نہ روکنا، خاص طور پر رات کو اٹھ کر کھانا، جلدی جلدی منہ چلانا یا تیزی سے کھانا۔
تاہم ایسے لوگوں کو چاہیے کہ وہ یہ علامات کے ظاہر ہوتے ہی جلد از جلد ماہر معالج سے رجوع کریں جبکہ ماہرِ نفسیات سے بھی رابطہ کریں۔