کورونا وائرس تیزی کے ساتھ پوری دنیا میں پھیلا اور اس سے لاکھوں افراد متاثر ہوئے۔ عالمی وائرس سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے کیونکہ وائرس انسانی جسم میں منتقل بھی آس پاس موجود چیزوں سے بھی ہوسکتا ہے۔
ایسا ہی ایک واقعہ چین سے تعلوق رکھنے والے 3 خاندانوں کے ساتھ پیش آیا جہاں انہیں تین فیملیز کے 10 افراد میں نوول کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی اور اس حوالے سے یہ تحقیق سامنے آئی کہ مزکورہ وائرس جنوبی چین کے ایک ریسٹورنٹ کے ائیرکنڈیشنر کے ذریعے ان خاندان کے افراد میں منتقل ہوا۔
یہ تحقیق گوانگزو سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی جانب سے کی گئی ہے اور اس کے نتائج ایمرجنگ انفیکشنز ڈیزیز جریدے میں بھی شائع ہوئے۔
سائنسدانوں کی جانب سے کی گئی تحقیق میں بتایا گیا کہ میں چین کے شہر گوانگزو کے ایک ریسٹورنٹ میں ائیرکنڈیشنر کی ہوا کا بہاؤ 3 میزوں تک پہنچا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ان 10 افراد میں سے ایک فرد 23 جنوری کے روز ووہان آیا تھا، یعنی وہ شہر جہاں کورونا وائرس نے سب سے پہلے اپنا جال بچھایا۔
اس مریض نے اگلے دن ریسٹورنٹ میں خاندان کے 3 افراد کے ہمراہ دوپہر کا کھانا کھایا، جس میں کوئی کھڑکی موجود نہیں تھی بلکہ جگہ جگہ فاصلے پر ائیرکنڈیشنر نصب تھے۔
اسی ریسٹورنٹ میں ساتھ ہی دو دیگر خاندان بھی ارگرد کی میزوں پر موجود تھے اور ایک میٹر کا فاصلہ تھا اور ایک گھنٹہ یہ لوگ وہاں بیٹھے رہے۔
پہلے ہی روز مریض میں تیز بخار اور کھانسنے سے وائرس کے آثار سامنے آگئے اور وہ فوراؐ ہسپتال چلا گیا، اگلے 2 ہفتے میں اس کے خاندان کے مزید 4 افراد، دوسرے خاندان کے 4 اور تیسرے خاندان کے 3 افراد نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کے شکار ہوگئے۔
تفصیلی تحقیقات کے بعد سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ دوسرے اور تیسرے خاندان میں اس وائرس کے پہنچنے کی وجہ ریسٹورنٹ میں موجود پہلا مریض تھا۔
کورونا وائرس کے پیش نظر ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ میزوں کے درمیان فاصلے کو بڑھانے اور ہوا کے اخراج کا نظام درست کیا جائے تاکہ وائرس سے بچا جاسکے۔
محققین کا مزید یہ کہنا تھا کی اس تجزیے سے معلوم ہوا کہ کورونا وائرس کے جراثیم ائیرکنڈیشنر کے وینٹی لیشن سے ہی ان دس افراد میں پھیلے۔