کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خطرے کے سبب دنیا بھر کے کئی ممالک میں لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے۔ ایسے میں ہم نا صرف عالمی وبا سے لڑ رہے ہیں بلکہ ذہنی صحت کو برقرار رکھنا بھی کسی جنگ کے برابر ہے۔
لوگوں میں خوف کا عنصر دکھائی دے رہا ہے، دنیا بھر میں ہزاروں لوگ مر چکے ہیں، باقی افراد صرف گھروں میں محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔ ایسے میں دماغ پر اثر پڑنا عام بات ہے۔ لوگوں میں ڈپریشن بڑھ رہا ہے لیکن یہ کب تک رہے گا؟
ماہرین کے مطابق قرنطینہ میں موجود افراد میں کورونا وائرس کے ذہنی صحت پر اثرات لمبے عرصے تک رہ سکتے ہیں۔
جرنل آف دی امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن میں شائع کی جانے والی حالیہ تحقیق کے مطابق کورونا وائرس کے لوگوں کی دماغی صحت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات ثابت ہے کہ پینڈیمک اور ایپیڈیمک دماغی صحت پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اور یہ انسان میں ڈپریشن کا باعث بنتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس کے اثرات دیر تک رہیں گے جبکہ دماغی صحت پر اثر پڑنے کے ساتھ ساتھ گھریلو تشدد اور بچوں سے بدسلوکی کے واقعات میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔