نظامِ انہضام صرف کھانا ہضم کرنے کا کام ہی نہیں کرتا بلکہ اس کے علاوہ بھی یہ چند مذید افعال سرانجام دیتا ہے۔
٭ مدافعتی نظام
ہاضمے کا عمل جتنا اچھا ہوگا، مدافعتی نظام بھی ویسے ہی بہتر ہوگا اور ہمارے جسم کو جراثیموں کے خلاف مزاحمت کرکے بچاتا ہے۔ اس طرح ہاضمہ ملٹی ایکشن کردار پلے کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
٭ اعصابی نظام
کھانے کو ہضم کرنے میں آنتوں کا بڑا کام ہوتا ہے۔ آنتیں اور معدے کے کام کو اعصاب کنٹرول کرتے ہیں یہ جسم کا دوسرا دماغ کہلاتا ہے کیونکہ یہ اپنے فیصلے خود لینے کی مجاز ہوتی ہیں اور دماغ تک سگنل پہنچنے سے پہلے ہی یہ اپنا کام کردکھاتی ہیں۔ اس طرح دماغ پر زور زیادہ نہیں پڑتا ہے۔ اور ہضم کے عمل میں اعصاب خودمختاری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
٭ ڈھیروں کھانوں کا مجموعہ
معدہ ڈھیروں کھانوں کا مجموعہ ہوتا ہے اور اس میں قدرت کی طرف سے کروڑوں مائیکروبس ہوتے ہیں جو کہ ان مختلف قسم کے کھانوں کو ہضم کرتے ہیں۔ اور جو لوگ ایک قسم کا ہی کھانا کھاتے ہیں تو ان کے معدے میں کمزور مائیکروبس پائے جاتے ہیں۔
٭ موڈ کا انحصار
نضامِ انہضام اگر درست نہ ہو تو انسان کا موڈ بھی اچھا نہیں ہوتا، یعنی ہاضمے کا انحصار موڈ پر ہوتا ہے اور اگر موڈ اچھا ہو ہاضمہ صحیح نہ ہو تو آپ کو ڈپریشن کی شکایت ہوسکتی ہے۔
٭ احساس کا ابھارنا
احساس کا تعلق دماغ یا جذبات سے نہیں بلکہ ہاضمے سے بھی ہوتی ہے۔ ہاضمے کی شکایت بعض اوقات کسی نہ کسی سے وجہ سے یا کسی ایسے کھانے کی وجہ سے بھی ہوجاتی ہے جو آپ کو معلوم نہ ہو کہ آپ کا معدہ اس غذا کو برداشت نہیں کر پاتا لیکن بہت جلد آپ کے دل اور دماغ کو یہ احساس بھی ہاضمہ دلوا دیتا ہے کہ یہ کیا چیز برداشت کرسکتا ہے اور کس چیز کو نہیں۔