درد میں کمی اور موڈ بہتر چاہتے ہیں تو جان لیں ایسا رونے سے بھی ممکن ہے

ہماری ویب  |  Apr 11, 2020

جب کوئی غمزدہ ہو تو وہ روتا ہے اور دلبرداشتہ ہونے کی صورت میں بہت زیادہ روتا ہے، جس کو لوگ کمزور سمجھنے لگتے ہیں، جبکہ ایسا نہیں ہے کیونکہ آپ کو سامنے والے کے درد کا احساس ہی نہیں ہوپاتا کہ اس کے دل پر کیا گزر رہی ہے۔

ماہرین کہتے ہیں کہ رونے سے انسان چند تکلیفوں سے بھی بچ جاتا ہے جو ذیل میں درج ہیں:

ایک پرسکون اثر

ماہرین کے مطابق رونے سے پیراسیمپیتھٹک اعصابی نظام (پی این ایس) متحرک ہو جاتا ہے ، جس سے لوگوں کو قلبی سکون ملتا ہے۔ان کے جذبات اور دماغ اور وقتی طور کے لئے سکون آجاتا ہے اور آہستہ آہستہ انسان مستقل طور پر صبر کرلیتا ہے۔ آنسوؤں کو روکیں نہیں بلکہ نکال دیں اس سے آنکھوں میں وزن نہیں رہتا۔

ہمدردی کا حصول

جب انسان خود کو کمزور اور تنہا سمجھنے لگتا ہے اس وقت اس کے آنسو زیادہ آتے ہیں، لیکن یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ جب انسان کو اپنے اطراف کے لوگوں کی ہمدردیاں ملتی ہیں، اس کا دل بڑا ہونے لگتا ہے، لوگوں کے ساتھ اور پاس ہونے کا احساس یہ اطمینان پیدا کردیتا ہے کہ میں اکیلا/اکیلی نہیں ہوں لہٰذا میں پریشانیوں کا سامنا کرسکتا ہوں۔

درد میں کمی

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جذباتی آنسو نکلنے سے آکسیٹوسن اور اینڈورفنز مادے جاری ہوتے ہیں۔ یہ کیمیکل لوگوں کو اچھا محسوس کروانے کا فعل سرانجام دیتے ہیں جو کہ قدرتی طور پر جسمانی اور جذباتی دونوں قسم کے دردوں کو کم کرنے میں مدد دیتے ہیں۔

آنکھوں کی صفائی

رونے سے آنکھوں کے اندر موجود گندگی اور زائد فضلہ نکل جاتا ہے جو اسٹریس کے دوران بڑھ جاتا ہے اور آنکھوں کے پردوں کی بھی بہتر طور پر صفائی ہوجاتی ہے۔ آنسوؤں میں لائسوزائیم نامی ایک سیال ہوتا ہے جب یہ باہر آتا ہے تو سارا کچرا بھی ساتھ بہا لاتا ہے۔

موڈ بہتر ہوجاتا

رونے سے لوگوں کے جذبات کھل کر سامنے آجاتے ہیں اور انھیں بہتر محسوس کرنے میں مدد ملتی ہے۔ اور آکسیٹوسن اور اینڈورفنس موڈ کو بہتر بنانے میں بھی مدد کرسکتے ہیں۔ یہ کیمیکل سائنس میں "بہتر جذباتی سوئنگ" کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ٹاکسن کا اخراج

آنسوؤں کے بہاؤ کے نتیجے میں آنکھوں سے ٹاکسن کیمیکل جاری ہوتا ہے جو تناؤ کو دور کرتا ہے جب انسان تناؤ کے تحت روتا ہے تو آنسو میں متعدد تناؤ کے ہارمونز اور دیگر کیمیکل شامل ہوتے ہیں۔

محققین کے مطابق ان کیمیکلوں کا اخراج جسم میں خوشی کے اثرات پیدا کرنے کا بھی سبب بنتے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More